دوستو، یہ تصوف بڑا عجیب میدان ہے۔۔ اس میں کئی قسم کے دانشور ٹامک ٹوئیاں مارتے ہیں۔۔ کچھ تو کہی سنی پہ یقین رکھتے ہیں اور انکی حالت یہ ہوتی ہے کہ جتنے منہ اتنی باتیں کے مصداق دماغ میں متضادات کی کھچڑی پکی ہوتی ہے۔۔ وجہ یہ ہے کہ کبھی اس اکھاڑے میں قدم رنجا فرمانے کی ہمت ہی نہ ہوئی۔۔ گر کہیں حوصلہ کر ہی بیٹھے، تو زبان زدِ عام اوہام کے خوف سے ڈگمگا گئے۔۔!
دوسرے وہ ہیں جن کے ہاتھ اس موضوع کی کوئی کتاب لگ جائے۔۔پھر وہ ان الفاظ کی گہرائی ماپنے کیلئے اپنے نازک دماغ کو تکلیف دیتے ہیں تو سوائے غوطے کھانے اور سانس پھول جانے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔۔!
تیسرے وہ ہیں جنہوں نے یہ مئےچکھ رکھی ہے، لیکن مخاطب کو اسکا ذائقہ سمجھانے سے قاصر ہیں۔۔ ظاہر ہے لفظوں میں تو کیفیت کو نہیں سمویا جا سکتا۔۔ جس پہ بیتے، وہی جانے۔۔ کہتے ہیں کہ ،،
عقل اپنی منزلِ اختتام پہ رُک گئی
عشق تازہ دم نے اک جست لگائی
تجھے تلاش کا رستہ ہی نہیں معلوم
دل کی ہے عالمِ بالا تک رسائی
بتوفیقِ الہٰی میرا ارادہ ہوا کہ اس نازک موضوع کو چھوا جائے۔۔ بحرِ بے کراں میں قلم ڈبویا جائے۔۔ روشنائی سے آشنائی لی جائے۔۔وسوسوں کے پار یقین کی منزلوں تک رسائی کی جائے۔۔ کچھ اسراروں سے پردہ اٹھایا جائے۔۔ اور پھیلے افسانوں سے حقیقت کشید کی جائے۔۔ بفضلِ خدا یہ حقیر سی کاوش بخوبی پایۂ تکمیل کو پہنچی۔۔ الحمدللہ حمداً کثیرا۔۔!!
تصوف پر عموماً تین طرح کے اعتراضات کیے جاتے ہیں۔۔!
دوسرے وہ ہیں جن کے ہاتھ اس موضوع کی کوئی کتاب لگ جائے۔۔پھر وہ ان الفاظ کی گہرائی ماپنے کیلئے اپنے نازک دماغ کو تکلیف دیتے ہیں تو سوائے غوطے کھانے اور سانس پھول جانے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔۔!
تیسرے وہ ہیں جنہوں نے یہ مئےچکھ رکھی ہے، لیکن مخاطب کو اسکا ذائقہ سمجھانے سے قاصر ہیں۔۔ ظاہر ہے لفظوں میں تو کیفیت کو نہیں سمویا جا سکتا۔۔ جس پہ بیتے، وہی جانے۔۔ کہتے ہیں کہ ،،
عقل اپنی منزلِ اختتام پہ رُک گئی
عشق تازہ دم نے اک جست لگائی
تجھے تلاش کا رستہ ہی نہیں معلوم
دل کی ہے عالمِ بالا تک رسائی
بتوفیقِ الہٰی میرا ارادہ ہوا کہ اس نازک موضوع کو چھوا جائے۔۔ بحرِ بے کراں میں قلم ڈبویا جائے۔۔ روشنائی سے آشنائی لی جائے۔۔وسوسوں کے پار یقین کی منزلوں تک رسائی کی جائے۔۔ کچھ اسراروں سے پردہ اٹھایا جائے۔۔ اور پھیلے افسانوں سے حقیقت کشید کی جائے۔۔ بفضلِ خدا یہ حقیر سی کاوش بخوبی پایۂ تکمیل کو پہنچی۔۔ الحمدللہ حمداً کثیرا۔۔!!
تصوف پر عموماً تین طرح کے اعتراضات کیے جاتے ہیں۔۔!
1۔ اس شعبے کے حاملین غیرشرعی کاموں میں ملوث ہوتے ہیں اور خلافِ اسلام مجاہدے کرتے ہیں۔
2۔ یہ شعبہ نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں اور بعد کی ایجاد ہے، لہذا بدعت ہے۔جب قرآن و سنت موجود ہے تو ہمیں کیا ضرورت ہے کسی اور طریقے پر عمل پیرا ہونے کی؟
3۔ صوفیاء کی کتب میں غیرشرعی مواد موجود ہے۔
3۔ صوفیاء کی کتب میں غیرشرعی مواد موجود ہے۔
یہی وہ سوالات ہیں جن کے جواب میں سوشل میڈیا پر میں نے لیکچرز کی ضرورت محسوس کی، اور الحمدللہ اس سیریز کے 19 اسباق پورے ہوئے جنہیں اس بلاگ پر اکٹھا کر دیا گیا ہے۔۔ ان لیکچرز میں آپکو ایک کلاس روم کا ماحول نظر آئے گا،، جس میں شگفتہ مزاح بھی شامل ہےاور سنجیدہ سوالات بھی زیرِ بحث لائے گئے ہیں۔۔!
اسکے علاوہ اس موضوع سے متعلق دیگر تحاریر اور بالخصوص 'علماء کی ابحاث' بھی شاملِ بلاگ ہیں۔۔ ان میں مفصلاً بتایا گیا ہے کہ کسی بھی خلافِ شریعت کام کی اسلام میں ہرگز کوئی گنجائش نہیں۔۔ تصوف ہمیں رضائے الہٰی و رضائے مصطفٰی ﷺ کے مطابق زندگی بسر کرنے میں معاون ہے۔۔ تصوف کی بدنامی تصوف کے نام پر پیشہ وروں کے دھندے کی وجہ سے ہے۔۔ اس میں جو مجاہدات کئے جاتے ہیں وہ بجائے ہمیں عملی زندگی میں ناکام کرنے کے ہمیں انتہائی فعال کرتے ہیں۔۔جسکی روح مردہ ہو وہ بھلا کیسے ایک بھرپور لائف گزار سکتا ہے؟ یہ مجاہدات فقط ذکراذکار پر مبنی ہیں۔۔ آپ ہمارا لائحہ عمل اُٹھا کر دیکھیں تو اس میں لکھا ہے کہ دن میں کم از کم اتنی تسبیحات استغفار اور درود شریف کی پڑھنی ہیں اور کم از کم دو وقت ذکرِ قلبی کرنا ہے۔۔ یہ ریاضت انسان کو دنیا میں رہتے ہوئے دنیا میں کھوجانے سے بچاتی ہے۔۔!
اسکے علاوہ اس موضوع سے متعلق دیگر تحاریر اور بالخصوص 'علماء کی ابحاث' بھی شاملِ بلاگ ہیں۔۔ ان میں مفصلاً بتایا گیا ہے کہ کسی بھی خلافِ شریعت کام کی اسلام میں ہرگز کوئی گنجائش نہیں۔۔ تصوف ہمیں رضائے الہٰی و رضائے مصطفٰی ﷺ کے مطابق زندگی بسر کرنے میں معاون ہے۔۔ تصوف کی بدنامی تصوف کے نام پر پیشہ وروں کے دھندے کی وجہ سے ہے۔۔ اس میں جو مجاہدات کئے جاتے ہیں وہ بجائے ہمیں عملی زندگی میں ناکام کرنے کے ہمیں انتہائی فعال کرتے ہیں۔۔جسکی روح مردہ ہو وہ بھلا کیسے ایک بھرپور لائف گزار سکتا ہے؟ یہ مجاہدات فقط ذکراذکار پر مبنی ہیں۔۔ آپ ہمارا لائحہ عمل اُٹھا کر دیکھیں تو اس میں لکھا ہے کہ دن میں کم از کم اتنی تسبیحات استغفار اور درود شریف کی پڑھنی ہیں اور کم از کم دو وقت ذکرِ قلبی کرنا ہے۔۔ یہ ریاضت انسان کو دنیا میں رہتے ہوئے دنیا میں کھوجانے سے بچاتی ہے۔۔!
ہم میں سے کس مسلمان کو نہیں پتہ کہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے، روزہ فرض ہے وغیرہ،، مگر معاشرے میں دیکھ لیں کہ عبادات کا تناسب کتنا ہے؟ علم ہونا اور شے ہے،، اور اس علم پر عمل کرنا دوسری شے۔۔ تصوف بندے میں وہ قوت بھر دیتا ہے کہ وہ نہ صرف فرائض کی پاسداری کرتا ہے، بلکہ نوافل کا بھی جی چاہنے لگتا ہے۔۔ یہ ایک مضبوط ذریعہ ہے جو ہمیں قرآن و سنت کے عین مطابق زندگی گزرانے پر سپورٹ کرتا ہے۔۔!
بلاگ میں بتایا گیا ہے کہ تصوف کو تصوف کیوں کہتے ہیں، اسکی ابتداء کیسے ہوئی، صحابہ کرام کی زندگیاں کیسے تصوف کا عملی نمونہ تھیں، اور آج ہم میں کیا چیز مِسنگ ہے کہ ہم سے اخلاص سے دین کو نبھایا نہیں جا رہا؟
صوفیاء اسلاف کی کتب انکے تجربات اور محسوسات پر مبنی ہیں جنہیں انکا عقیدہ کہنا درست نہیں۔۔ عقیدہ وہ ہے جو ہمیں قرآن و سنت دیتے ہیں اور بس۔۔ تمام صوفیاء کی زندگیوں پر شریعت ہی کی چھاپ نظر آتی ہے۔۔ کسی صوفی نے کچھ ایسا لکھ دیا جو غیرصوفی کی سمجھ سے باہر ہےتو اسے چاہئے کہ ایسے کسی بھی فعل و قول کو رد کردے جو اسلام کے منافی ہو۔۔وہ جانے اور اس کا رب جانے۔۔ہمیں اس پر نکیر کرنے کا حق نہیں ہے۔۔!
اس بلاگ کا بنیادی مقصد یہ ہے جن لوگوں نے تصوفِ اسلامی کو بدعت اور غیرشرعی سمجھ رکھا ہے،، یا ہندوازم کی ایکسٹنشن سمجھ بیٹھے ہیں،، انکی غلط فہمیوں کا خاطر خواہ ازالہ کیا جائے۔۔!
امید کرتا ہوں کہ آپ جیسے طالبِ حق کو یہاں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔ اللہ کریم ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں۔۔ آمین
اس بلاگ کا بنیادی مقصد یہ ہے جن لوگوں نے تصوفِ اسلامی کو بدعت اور غیرشرعی سمجھ رکھا ہے،، یا ہندوازم کی ایکسٹنشن سمجھ بیٹھے ہیں،، انکی غلط فہمیوں کا خاطر خواہ ازالہ کیا جائے۔۔!
امید کرتا ہوں کہ آپ جیسے طالبِ حق کو یہاں سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔ اللہ کریم ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں۔۔ آمین
خیراندیش: محمد نعمان بخاری
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔