تصوف - 1-1 (الجھن سے سلجھن تک)
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
آج کی نشست (تصوف -1) میں احباب کے الجھاؤاور راقم کےسلجھاؤ آپکے استفادہ کیلئے پیش خدمت ہیں۔
-1 دلِ ناداں کہتے ہیں: آپ نے کہا تصوف میں کشف و کرامات شرط نہیں ،،مگر ،،راہ سلوک کے عارضی پڑاؤ ضرور ہیں ۔حقیقی اور خالص صوفی کبھی مستقل یہاں نہیں رہتا ۔ اسی طرح آنے والے واقعات کی خبر دینا اور لوگوں کا ان صاحب حال افراد سے مدد کا طالب ہونا ،حاجت روا سمجھنا کسی حد تک بہرحال موجودہ اور قدیم تصوف کا لازمی حصہ ضرور ہے۔ اور اس سے انکار ممکن نہیں ۔ ایک عام اور سادہ لوح انسان ان خاص چیزوں کو ایک الگ اور عین اسلام سمجھ کر راغب ہوتا ہے جعلی یا اصلی جو بھی تصوف ہو اپنے طرف بلانے کے یہی طریقے رکھتا ہے ۔
جواب-دین کی طرف راغب کرنے کیلئے تو انبیاء علیھم السلام بھی کشف و معجزات دکھاتے اور آنے والے واقعات کی خبر دیتے آئے ہیں.. اسمیں کیا عجب ہے کہ نبی ﷺ کی پیروی کے راستے میں امتی کو کچھ دکھا دیا جائے یا اسکے ہاتھ پر محیر العقول بات (کرامت) صادر ہو.. یہ کشف و کرامات وغیرہ صوفیاء کے نزدیک ان کھلونوں کی مانند ہیں جن سے بچوں کو بہلایا جاتا ہے کہ میاں اِدھر دیکھو، یہاں توجہ کرو.. انہی کو اصل سمجھ کر اور انہی پر بھروسہ کر کے بیٹھ رہنا سفرِ ولایت و سلوک میں بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے۔ صاحبِ حال افراد سے حاجت روائی اور مددطلب کرنا کسی تصوف کا حصہ نہ تھا ،نہ ہے۔حصولِ فیض بہ توفیق اللہ دوسری شے ہے۔
2۔ محمد شہباز کہتے ہیں:آ پ یہ کہہ سکتے ہیں کہ صرف یہ یہ چیزیں ہی تصوف نہیں ہیں ،لیکن یہ کہنا کہ یہ یہ چیزیں تصوف نہیں ہیں، محل نظر ہے۔ اس لیے کے ان میں بہت سی چیزیں، خرافات نکال کر ، بہر حال تصوف سے متعلق رہی ہیں اور ہیں۔۔مثلاً یہ کہا جا سکتا ہے کہ صرف کشف و کرامات کا نام تصوف نہیں، صرف جھاڑ پھونک اور دم سے بیماری کا علاج ہی تصوف نہیں، لیکن یہ آپ نہیں کہہ سکتے کہ کشف و کرامات اور دم سے بیماری کے علاج کا تصوف سے کوئی تعلق نہیں، صوفیا (جی ہاں اصلی اور سب لوگوں میں محترم صوفیا) کے ہاں ایسے امور بکثرت ملتے ہیں۔
جواب- کشف و کرامات، جھاڑ پھونک ذیلی چیزیں ہیں.. یہ بالکل ایسے ہے کہ آپ کھیت میں گندم اگائیں اور ساتھ میں کچھ مفید خود رو جڑی بوٹیاں بھی اُگ آئیں.. مسئلہ یہ ہوا کہ کچھ لوگوں نے سادگی میں ان جڑی بوٹیوں سے لوگوں کا بھلا شروع کر دیا تاکہ کم ظرف لوگ انکے ساتھ جڑے رہیں۔ یہاں تک تو حدود شرعی کے اندر سب ٹھیک تھا.. کچھ ناعاقبت اندیشوں نے گندم کو بھلا کر جڑی بوٹیوں کو ہی اصل سمجھ لیا اور بھٹک گئے.. کیونکہ اس سے عوام میں شاوا شاوا بھی ہوتی تھی اور نفس کو تسکین بھی ملتی تھی.. بہرحال، تصوف کا اصل موضوع قربِ الہی، عبادات میں حد درجہ خلوص اور پیروئ سنت خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
(محمد نعمان بخاری)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔