Saturday, June 27, 2015

تصوف -5 سے متعلق سوال و جواب

0 comments
تصوف – 5-1۔۔ (الجھن سے سلجھن تک)
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
1۔ بنتِ انصاف کے کہنے کا مفہوم ہے: یورپ میں تصوف کی جب بات ہوتی ہے تو درختوں اور غاروں میں مشق کا ذکر آتا ہے۔تصوف کی تعریف جنگلوں اور غاروں کے بغیر ادھوری ہے۔
جواب: چلیں اب اسکی وضاحت بھی ہو جائے۔۔ غیرمسلم لوگ مختلف کرتب اور کمالات دکھانے، ہپناٹزم اور مسمرزم کی تربیت حاصل کرنے کیلئے کئی عرصہ تک دنیا سے کٹ جاتے ہیں، کم کھاتے ہیں، کم سوتے ہیں۔۔اس خاص توجہ اور نفس کشی سے ان میں کئی مہارتیں در آتی ہیں۔۔ مثلاْ کئی میل دور بیٹھے بندے سے بات کر لینا،کسی شخص کے خیالات پڑھ لینا،قوت تخلیہ سے ہوا میں معلق ہو جانا وغیرہ۔۔ یہ سب دنیاوی کام ہیں جو مادی ذرائع سے بھی حاصل ہو جاتے ہیں۔ مثلاْ انسان بذریعہ جہاز ہوا میں معلق ہے، پانی پر تیر رہا ہے اور ہزاروں میل دور بیٹھے شخص کو دیکھ رہا ہے۔۔ روحانیت و تصوف کا یہ مطلب نہیں ،بلکہ یہ سیدھا سادا انسان کے کردار کو سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور شریعت کے دائرہ میں لانے کیلئے ایک طریقت یا راستہ ہے کوئی شعبدہ بازی نہیں ہے۔۔ صوفیاء کو روح کی پاکیزگی اور قلب کی شفافیت کی وجہ سے کئی محیر العقول معاملات من جانب اللہ عطا ہوتے ہیں جو لوگوں پر دین کی حقانیت ثابت کرنے کیلئے کارآمد ہوتے ہیں۔۔ یہ عجیب بات نبی کے ہاتھ سے صادر ہو تو معجزہ اور امتی کے ہاتھ سے صادر ہو تو کرامت کہلاتی ہے۔۔ کرامت سے اپنی بڑائی مقصود نہیں ہوتی بلکہ اللہ کی عظمت کو منوانا مقصد ہوتا ہے۔۔تصوف سے جڑے اولیاء اللہ کی کرامات کو دیکھ کر غیر مسلموں نے اپنے یوگا وغیرہ کو بھی غلط طور پر تصوف کہنا شروع کر دیا ہے۔۔ اسکی خاطر خواہ وضاحت پہلی کلاس (تصوف -1) میں ہو چکی ہے۔
2۔ حامد طیبی پوچھتے ہیں: جب اسلامی تعلیمات قرآن وحدیث کی صورت میں موجود ھے ،تو پھر اس سلسلے (تصوف) پہ عمل کرنے کی کیا ضرورت ھے ؟؟؟ ھم اپنے مرشد کی بات تو مان لیتے ھیں مگر خدا اور رسول ﷺ کی نہیں مانتے ۔
جواب:چوتھے لیکچر میں اسکی وضاحت موجود ہے کہ تعلیمات پربخوبی عمل کیلئے برکاتِ نبوت کی ضرورت ہے۔۔ ورنہ عبادات محض ایکٹنگ بن جاتی ہیں اور ان میں نہ خلوص رہتا ہے اور نہ کیفیت۔۔ تزکیہ کیلئے کتابیں پڑھنا کافی ہوتا تو پڑھ لکھ کرہر بندہ ولی اللہ بن جاتا۔۔ قرآن و سنت پر عمل کیلئے ہی تصوف کو اپنایا جاتا ہے۔۔ ہم اپنے مرشد کی بات اس لئے مانتے ہیں کیونکہ وہ اللہ و رسول کی بات بتاتا ہے، انہی کی اطاعت کی بات کرتا ہے۔۔ جو اللہ و رسول ﷺ کی بجائے اپنی پیروی کا درس دے اسے مرشد نہیں کہا جا سکتا۔۔!
3۔ حسن اقبال صوفیاء کی خلوت نشینی سے متعلق فرماتے ہیں: استاذ جی! ہو سکتا ہے بطور علاج بعض بزرگوں نے تنہائی اختیار کی ہو؟
جواب: یہ خلوت نشینی حصولِ توجہ اور کنسنٹریشن پاور کی مضبوطی کیلئے ہوتی ہے۔۔ ضروری نہیں کہ اسکے لیے دنیا سے کٹا جائے۔۔ کچھ وقت مختص کر کے صوفیاء اللہ اللہ کرتے ہیں۔۔ ایک بات اور بھی بتا دوں۔۔ خلوت سے ارتکاز تو ضرور مل جاتا ہے اور یہ لازم بھی ہے،مگر حلقہ میں ذکر اذکار کرنا زیادہ فائدہ مند ہے۔۔ مثلاً  جماعت کا ثواب تنہا نماز سے 27 درجے زیادہ ہے۔۔!

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔