Monday, June 29, 2015

تصوف کی تعریف کا مسئلہ

1 comments

ناقدینِ تصوف کا کہنا یہ بھی ہے کہ اس کی کوئی ایک جامع اور مانع تعریف نہیں۔
تو صاحب!
پھر علم تفسیر، حدیث، فقہ وغیرہ کسی کی بھی کوئی ایک جامع اور مانع تعریف ہے جس پر اُس علم کے کبار حاملین کا اتفاق ہو۔ 
یا
پھر زبانِ رسالت مآب ﷺ سے ان کی اصطلاحی تعریفات منقول ہوں۔۔
تو پھر اپنے اس اصول پر ان سب کو بھی چلتا کیجیے۔۔۔۔


صاحب! اگر لفظِ تصوف کو اِس کی اصطلاحی تعریف کے ساتھ عہد نبوت میں نہ پا کر انکار کرنا درست ہے، تو پھر علوم کے تدوینی دور میں ہوئی ساری علمی کاوش (تفسیر حدیث ۔۔۔) پر بھی پوری Intellectual Honesty کے ساتھ موٹے نب والا قلم پھیر ڈالیو۔

(اشتیاق احمد)ٰ

1 comments:

  • January 14, 2018 at 2:57 AM

    تصوف ایک ایسی اصطلاح ہے کہ جس کی بنیاد وحی الٰہی ہے۔وحی الٰہی کا بنیادی مقصد تزکیہ نفس و تصفیہ اخلاف ہے۔اسی تزکیہ نفس کے بارے میں وحی قرآن مجید میں ارشادربانی ہے:ربنا وابعث فیہم ۔۔۔۔۔ویزکیھم ویعلمھم الکتٰب۔۔۔۔۔

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔