مسئلہ یہ ہے کہ بعض خودساختہ متجددین حضرات تصوفِ اسلامی میں پریکٹیکلی انوالو ہونا پسند کرنے کی بجائے سڑکوں اور قبروں پر بیٹھنے والے ملنگوں کو ہی 'اصل' پیر سمجھ بیٹھے ہیں اور انکی وارداتوں کو صوفیاء کرام کے کھاتے میں ڈال کر اپنے سادہ لوح پیروکاروں کو بہکا رہے ہیں.. حالانکہ میں کئی بار واضح کر چکا ہوں کہ صوفیاء کا ان سے کوئی واسطہ نہیں.. صوفیاء کی کتب میں موجود انکے افکار و صحیح اسلامی نظریات کی پیچیدگیوں کی شرح سمجھنے سے ان نام نہاد متجددین کے اذہان قاصر ہیں.. اور اس بےبسی کا اظہار وہ انکارِ تصوف کی صورت میں کرتے ہیں.. لاکھوں نابغہء روزگار صوفیاء کی صالحیت، تقویٰ اور معاشرے پر انکے مثبت اثرات سے ایک دنیا آگاہ ہے اور مستفید ہو رہی ہے جسکا ذکر میں نے اپنی سابقہ پوسٹ میں کیا تھا.. اسی حوالے سے ایک خوبصورت تبصرہ ڈاکٹر طفیل ہاشمی صاحب نے کیا ہے.. ملاحظہ کیجئے..!! (محمد نعمان بخاری)
مشترک انسانی سرمایہ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ابدی صداقتوں کو اس وجہ سے مسترد کر دینا کہ وہ دیگر مذاہب مثلاً ہندو دھرم بدھ ازم یہودیت اور عیسائیت میں بھی موجود ہیں، سراسر غیر علمی رویہ ھے۔ جب اللہ نے آدم وحوا علیھم السلام کو پہلے دن ہی اپنی طرف سے ہدایت بھیجتے رہنے کا وعدہ کیا تھا اور کسی قوم ملک علاقے اور امت کو اس سے محروم نہیں رکھا، تو باور کیا جانا چاہئے کہ ان صداقتوں کا معتد بہا حصہ ان اقوام نے محفوظ رکھا ہوگا ۔وہی انسانیت کا مشترک سرمایہ اور کلمہ سواء بیننا وبینھم ھے ۔اس کو باہمی گفتگو اور مذاکرہ کی بنیاد بنانا قرآنی تعلیما ت ھیں۔ وہ چند امور متعین ہیں جن پر مفاہمت کی گنجائش نہیں۔ انہی ابدی صداقتوں کے بارے میں ارشاد نبوت ہے:
الحکمہ ضالہ المومن حیث وجدھا فھو احق بھا
یہ دانش سب سے زیادہ ارباب تصوف کے حصے میں آئ جسے استعمال میں لا کر انہوں نے ملکوں اور قوموں کو اسلام آشنا کیا۔
(ڈاکٹر طفیل ہاشمی)
(ڈاکٹر طفیل ہاشمی)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔