Monday, June 29, 2015

تصوف پر بےجا اعتراضات (از: تصور سمیع)

0 comments
"چھوڑیئے صاب تصوف کی باتیں آپ کےمنہ سے جچتی نہیں ہیں ..."
ذرا بات سنیں...
یہ جوتصوف ہے ناں، یہ اکیسویں صدی کی کوئی اختراع بےجواز نہیں ہے کہ آپ کے سطحی اعتراضات اور بچگانہ استدلال کو درست تسلیم کر لیا جائے اور تصوف کو غلط قرار دے دیا جائے..
اس کی بنیادیں سینکڑوں سالہ پرانی ہیں اور اس کی عمارت میں امت کے بہترین دماغوں کاخون پسینہ لگا ہے۔ 
اگر آپ خود کو مجددِ دوراں سمجتے ہوئے تصوف کے نام  پرانکار تصوف کا اودھم مچا کر خود کو محقق دوراں ثابت کرنا چاہتے ہیں تو جناب بہت بڑی غلط فہمی میں مبتلا ہیں آپ....
آپ کےاعتراضات میں کچھ نیا پن نہیں ہے، وہی سینکڑوں سال پرانے گھسے پٹے بدنام زمانہ اعتراض ہیں، جن کےجوابات بیسیوں مرتبہ دیئے جاچکے...
صاحب، شاید آپ کومعلوم ہو، ہر زمانے میں کچھ لوگوں کوتصوف سے چڑ رہی ہے، وہ بھی اپنے پچھلوں سے مستعار لے کر اسی قسم کےسوالات کیا کرتے تھے مگر کیا ہوا؟
کیا صوفیاء ختم ہوگئے؟
خانقاہیں ویران ہوگئیں؟
سالکین متنفر ہوئے کیا؟
تصوف کی اہمیت کم ہوئی؟
کیا اہل علم وعمل نے تصوف کومسترد کردیا؟
نہیں جناب نہیں، ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ ان سب اعتراضات کے باوجود صوفیاء ہمیشہ جہالت اور بےعملی کی تاریکیوں میں رشدوہدایت کے چراغ جلاتے رہے،
سالکین خدا سے قرابت کی رہنمائی پاتے رہے،
خانقاہیں آباد رہیں اور آج تک ایسا ہورہا ہے،
توآپ کےاعتراضات سے کیا ہوگا؟
کچھ نہیں صاحب کچھ نہیں...
آپ کے روحانی والدین کو تو پھر بھی اعتراض کرنے کا ڈھنگ آتا تھا۔ لفظی موزونیت سے واقف تھے، تنقید کےآداب بھی جانتے تھے،
اس کےباوجود کچھ نہ کر پائے اور تصوف آج بھی آب وتاب کےساتھ روشنیاں پھیلا رہا ہے۔
آپ میں تواپنے روحانی مائی باپ کی کوئی ایک بھی خاصیت نہیں پائی جاتی
آپ بھلا تصوف کا کیا بگاڑ سکتے ہیں؟
جس طرح پچھلے معترضین گزرگئے آپ بھی معدوم ہوجائیں گے۔۔
تصوف کو نہ توپچھلے نقصان پہنچا پائے اور نہ آپ ختم کرسکیں گے...
چھوڑو یار کوئی ایسا کام کرو جس میں کسی کا فائدہ بھی۔ جوآپ کےلیے بھی نافع ثابت ہو۔ اوقات کےقیمتی بننے کاسبب بنئے۔ چند روزہ زندگی ہے، کیوں انہیں بےفائدہ الجھنوں میں گزارنا چاہتے ہیں آپ...
اپنے ان روحانی والدین سے ہی سبق حاصل کیجیے جواسی طرح زندگی گزار گئے اور آج ان کو یاد کرنے والا بھی کوئی نہیں...مگر تصوف اور دیگر ثابت شدہ حقیقتیں جن کی اہمیت وہ زندگی بھر سبوتاژ کرنے کی کوشش کرتے رہے، آج بھی اپنی پوری چمک دمک اور قدآوری کےساتھ زندہ وجاوید ہیں اور ہمیشہ رہیں گی...جب تک میرے خدا نے چاہا....
والسلام علیک....
(از: تصور سمیع)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔