Monday, June 29, 2015

علم الاحسان و السلوک


صدر اول میں تعلیمی عمل کی نوعیت ایسی ہوا کرتی تھی کہ ایک ہی عالم قران بھی پڑھا رہا ہے وہی عالم حدیث ، فقہ اور احسان و سلوک کی تعلیم بھی دے رہا ہے یعنی اس وقت ان الگ الگ علوم کو انفرادی حیثیت حاصل نھیں تھی بلکہ یہ سارے علوم ایک ہی علم قران و حدیث کی تضمین و تشریح سمجھی جاتی تھی . وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ ان تمام علوم میں تنوع پیدا ہوتا رہا اور ان علوم نے انفرادی حیثیت اختیار کرلی جس کے نتیجے میں علم التفسیر ،علم الحدیث ، علم الفقہ و علم الاحسان و السلوک (جو بعد میں تصوف کے نام سے جانا پہچانا گیا ) جداگانہ علوم کے طور پر سامنے آئے علم الاحسان کو جدا حیثیت دینے والوں میں مشھور تابعی امام سعید ابن مسیب رح کا نام مشھور ہے .
اب اگر کوئی مطلق علم الاحسان و السلوک کو بدعت کہتا ہے تو یہ ایسا ہی جیسے کوئی علم الحدیث و اصول الحدیث اسی طرح علم فقہ و اصول الفقہ کو بدعت کہہ رہا ہو ..
(از: عمار خان)

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home