شاہ اسماعیل شہیدؒ (عبقات =132وبعد) میں لکھتےہیں:
"اجتہاد صرف فقہ سے متعلق نہیں بلکہ ہر علم وفن میں اجتہاد ہوا ھے۔ البتہ ہر فن میں مسکوت کو منطوق سے مربوط کرنے کے الگ اصول وضوابط ہیں۔ اگر فقہاء کے قیاسی نتائج کوشرعی علوم میں شمار کیا جاتا ھےتو انہی شرعی نصوص سے ائمہ صوفیاء نے جومسائل مستنبط کئے ھیں ان پر بدعت کا اطلاق کیسے درست ھے؟ الغرض فقہ، تصوف اور کلام سارے شرعی علوم ہیں اوران کے ائمہ کو تائید ایزدی حاصل تھی۔ البتہ ایک فن کے ماہرین دوسرے فن کے اصول ومبادی سے واقف نہ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے پر تنقید کرتے رہتے تھے۔
امر واقعہ یہ ھے کہ صرف تصوف ہی نہیں بلکہ ہر فن کی جزئیات کا بڑا حصہ ایسا ہے جس کے متعلق صاحبِ شریعت ﷺ سے صراحتا حکم منقول نہیں۔ جیسے فقہاء میں یہ روش عام ھے کہ وہ تمام فقہاء کو برسر حق نہیں سمجھتے۔ اسی طرح صوفیاء میں بھی یہ روش عام ھے کہ وہ تمام صوفیاء کو بر سر حق نہیں سمجھتے۔
تا ہم جس طرح اختلافات کے باوجود حنفی مالکی شافعی اور حنبلی مکاتب فکرکو اہل حق یا اہل السنہ سمجھا جاتا ہے، اسی طرح قادری چشتی نقشبندی اور سہروردی سلاسل بھی اہل حق ہیں۔
فقہ وتصوف دونوں جگہ اختلافات بقول شاہ ولی اللہؒ اور امام شعرانیؒ صاحب فکر کے فطری رجحانات یا ان لوگوں کے سماجی حالات کا نتیجہ ہیں جن میں وہ ائمہ ہو گزرے ھیں۔ جیسا کہ انبیاء کی شرائع کے اختلاف کا بھی یہی سبب ہے۔"
(ڈاکٹر طفیل ہاشمی)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔