دوستو، میں نے ایک مرتبہ پہلے بھی آپکو بتایا ہے کہ میرے آنے پر یہ 'کلاس سٹینڈ' اور 'کلاس سِٹ' نہ کیا کریں، مجھے برا لگتا ہے۔۔چلیں بیٹھ جائیں شاباش۔۔ کل کا سبق آپ نے اچھی طرح سمجھ لیا ہے تو آج مسئلہ نہیں ہوگا۔۔ پتہ ہے لوگ کیا کہتے ہیں؟ وہ جی فلاں نے کہا کہ اللہ والے صوف (اون) کا لباس پہنا کرتےتھے، تو انہیں صوفی کہا جانے لگا اور یوں یہ تصوف بنا۔۔ میں نے کہا، بھئی تب تو رواج ہی موٹے کھدر کا تھا، مشینی دور تو تھا نہیں کہ نرم اور کاٹنی لباس بنایا جا سکے، آج جو بندہ پھٹے اور موٹے کپڑے پہن کر ملنگ بن جائے کیا وہ صوفی ہو جائیگا؟۔۔ فلاں کہتا ہے کہ تصوف صفا سے ہے، یا صفہ سے ہے، یا الصفو سے ہے۔۔ یار چھوڑ دو سب فلانوں کو، اسکا لفظی مطلب کوئی بھی ہو، اس میں شک نہیں کہ یہ دینِ اسلام کا ایک اہم شعبہ ہے۔۔اس کی اساس نیت اور عمل میں خلوص پر ہے۔۔قرآن کریم کا سب سے پہلا ترجمہ فارسی زبان میں ہوا۔۔ جس طرح ہم صلوٰۃ کو اردو میں نماز، اور صوم کو روزہ کہتے ہیں، اسی طرح فارسی میں 'تزکیہ' کو تصوف لکھ دیا گیا، بس اتنی سی بات ہے جس کا بتنگڑ بنا دیا گیا ہے۔۔ اب کوئی آپ سے کہے کہ قرآن و حدیث میں نماز، روزہ ثابت کرو، تو کیا کریں گے آپ؟ تو میری جان، آپ تصوف کو قرآن کے مطابق تزکیہ کہہ دیں اور حدیث کے مطابق احسان کہہ دیں تو آپکی ساری الجھن فِشوں ہو جائیگی۔۔
کون کہتا ہے کہ اس راہِ تصوف/سلوک/تزکیہ/احسان میں ہم سنتِ نبوی ﷺ اور شریعت کو پسِ پشت ڈال دیتے ہیں؟ جنابِ من، اس شعبے کا تو مقصد ہی یہ ہے کہ ہم پورے اخلاص سے سنت کے مطابق شریعت پر عمل کریں، اللہ سے ذاتی تعلقات قائم کریں ، اسے پرسنلی جانیں ، اور اسکی رضا حاصل کریں۔۔کسی کے کہنے سننے پہ مسلمان نہ بنیں کہ اللہ ایسا ہے، اللہ ویسا ہے،، بلکہ ہمیں خود پتہ ہو کہ اللہ کیسا ہے، کیا چاہتا ہے،،اس سے باتیں کریں، اسکی باتیں سنیں۔۔ ریڈیو کی ٹیونگ درست چینل پہ نہ ہو تو آپ اس چینل کی نشریات نہیں سُن سکتے۔۔ اپنے قلب کی ریسیونگ فریکونسی کو اللہ کے نور و معرفت کی ٹرانسمٹنگ فریکونسی پر ٹیونگ کرنا تصوف ہے۔۔ یہ ہم آہنگی لائف ٹائم کیلئے ہوگی۔۔ دنیا کے سارے جائز کام آپ کریں گے۔۔اپنی نیند بھی پوری کریں گے اور لانگ ٹوور پر بھی جائیں گے۔۔ مگر اس سب کے باوجود کسی ایک لمحے کیلئے بھی آپکی کال آپکے رب سے ڈراپ نہیں ہو گی، یہی تصوف ہے۔۔ صحابہ کرام تاجر تھے، حکمران تھے، مزدور تھے،جرنیل تھے یا سپاہی تھے ،، سوتے تھے یا جاگتے تھے،، ہنستے تھے یا روتے تھے، غرض کسی بھی حالت میں ہوتے تھے، اللہ کا قرآن کہتا ہے 'تراھم رکعا سجدا' تم انہیں جب بھی دیکھو تو رکوع و سجود میں ہوں گے۔۔ کمال ہے، یعنی دنیا کا ہر عمل عبادت بن گیا۔۔ کیسے؟ یہ ہماری اگلی نشت کا موضوع ہو گا۔۔ایک ہوتا ہے عبادت کو زبردستی کرنا، مجبوراً کرنا،، اور ایک ہوتا ہے عبادت کی بھوک لگنا، اللہ کے سامنے حاضری کی طلب و تڑپ ہونا،، یہ جو اپنی دلی مرضی اور خوشی سے اطاعت والی کیفیت ہے، یہی تصوف ہے۔۔ یہ کیسے پیدا ہو گی؟ یہ بھی ہماری اگلی نشت کا ٹاپک ہو گا۔۔ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ صحابہ کو صوفی کیوں نہ کہا گیا اور آج یہ صوفی کہاں سے پیدا ہو گئے ہیں، نیز تزکیہ کے لئے کون کون سے عوامل کی ضرورت ہے۔۔!
کہتے ہیں کہ، بھائی جی یہ تصوف تو بڑا مشکل کام ہے، بڑی مصیبتیں ہیں اس میں۔۔! کیوں جی، کیا آپ نے کر کے دیکھا ہے؟ جس فیلڈ کا پتہ نہ ہو اس میں خواہ مخواہ اپنی رائے گھسیڑنا عقلمندی نہیں میرے دوست۔۔ چند عزیزوں کی نصیحت ہے کہ بڑے گھمبیر اور خاردار موضوع کو چھوا ہے آپ نے، رہنے دیجئے، جانے دیجئے، چھوڑ دیجئے، پھنس جائیں گے۔۔ تو عزیزم آپکی نذر ایک بند۔۔!!
-- کیا کہتا ہے ناصح، لوگو روکو اس دیوانے کو،،
ہم نکلے ہیں سر کٹوانے، یہ چلا سمجھانے کو،،،
دانش مندی اچھی شے ہے، پر سیمابؔ جی بات سنو،،
شمع جلے تو یہ سمجھانا تم جا کر پروانے کو۔۔۔!!
نوٹ: صرف اس پوسٹ سے متعلق کسی لفظ یا بات کی سمجھ نہ آئی ہو تو بلا جھجھک پوچھئے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔