Monday, June 29, 2015

ناقدینِ تصوف کے نام ایک پیغام

1 comments
ویسے میں تو شکر کرتا ہوں کہ میرا مطالعہ ''اُس حد تک" نہیں گیا،، جہاں تک ناقدینِ تصوف جا پہنچے ہیں۔۔ خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ بس بغیر پڑھے جانے ہی پتہ نہیں کیسے شعبۂ تصوف میں جا گھسا۔۔ بفضل اللہ اسکے عملی ثمرات دیکھے ہیں اور میں تصوف میں عقیدتاً اور عملاً کوئی ایک بات بھی ایسی نہیں پاتا جو قرآن و سنت کے منافی ہو۔۔ اس بات کے گواہ میرے بلاگ میں موجود میرے وہ لیکچرز ہیں کہ جس بات کو دیانتداری سے حق سمجھا،، اپنے الفاظ میں بتا دیا۔۔ بلکہ میں یہاں تک کہوں گا کہ اُن تمام پوسٹس میں کوئی ایک جملہ بھی قرآنِ حکیم اورجناب محمد مصطفیٰ ﷺ کی تعلیمات کے خلاف نظر آئے تو فوراً میرا گریبان پکڑئیے تاکہ میں رجوع کر سکوں۔۔ میں اس بات کا جواب دہ نہیں کہ فلاں صوفی نے اپنی کتاب میں کیا لکھا، اور فلاں کا نظریہ کیا تھا۔۔ وہ جانے اور اس کا رب جانے۔۔ اگر تصوف کے ذریعے کوئی شخص خدا سے رابطے کا کوئی ذاتی تجربہ رکھتا ہے تو بھلے ہی رکھے، مگر اسکا ایسا کوئی تجربہ کسی کے لئے شرعی حجت نہیں بن سکتا اور نہ ہی شرعی احکامات کو معطل کرسکتا ہے۔۔ میں اس بات کا داعی ہوں کہ خدارا اُس چیز کی طرف آئیے جو آپ کو آپکے رب کے قریب کرسکے۔۔ چاہے تو آپ بغیر فقہ و تفسیر کے خود ہی اپنے استاد بن کر قرآن و سنت کا علم حاصل کریں،، اور چاہے آپ بغیر کسی رہبر کے کیفیاتِ قلبی حاصل کریں۔۔ لیکن کریں ضرور۔۔ کوشش کرکے دیکھ لینے میں مضائقہ نہیں ہے۔۔ خود سے کرنا چاہیں تو آپکو بتا دوں کہ اس کا طریقۂ حصول سوائے کثرتِ ذکر کے اور کچھ نہیں ہے۔۔ مجھ سے پوچھیں گے تو میں آپکو کسی شیخِ کامل کی صحبت میں بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے کا مشورہ دوں گا۔۔ پھر خود ہی روتے پھرو گے کہ اب تک ایویں ہی اپنی سادگی اور منکرین کی بظاہر پرکشش دلیلوں سے متاثر ہونے کی وجہ سے خواہ مخواہ مخالفت برائے مخالفت کرتے رہے۔۔ مگر اتنا دیکھ لیجئے گا کہ کسی ٹھگ اور قبرپرست کے ہتھے نہ چڑھ جائیں جو آپکا ایمان برباد کردے۔۔اس میں کیا شے خلافِ اسلام ہے آخر؟ کرنے کو بہت باتیں ہیں مگر سب لفظوں کا گھماؤ ہے۔۔ کوئی اپنی بات کو درست ثابت کرنے کیلئے اپنے جملوں کو منطق کی دھونی دیتا ہے تو کوئی فلسفیانہ داؤ پیچ میں دوسرے کو پچھاڑنے کی سعی میں ہے۔۔ مگر عمل کی طرف آنے کو شاید ہی کوئی تیار ہو۔۔ اپنی اصلاح کی طرف راغب ہونا اور اپنے تزکیے کی فکر کرنا بہت کم لوگوں کا نصیب ہے، پڑھنے پڑھانے اور تنقید و اصلاح والی تحریروں پر واہ واہ اور آہ آہ کرنے پر البتہ لوگوں کی اکثریت متفق ہے۔۔!
منکرین لوگ جن باتوں کو لے کر اہلِ تصوف پر برس رہے ہوتے ہیں،، مجھے وہ پڑھ کر افسوسناک ہنسی آتی ہے۔۔ بلکہ یوں کہوں تو بہتر ہو گا کہ پیار بھرا دکھ ہوتا ہے۔۔ بھئی اگر تعلیماتِ شارع علیہ السلام کے متصادم کوئی بات لگتی تو بلاتاخیر چھوڑ دیجئے۔۔ اس میں کیا مشکل ہے بھلا؟ خدانخواستہ میں اگر تصوف کا "آپ کی طرح" مطالعہ کرلیتا ،تو شاید اس شعبے کو کبھی بھی اپنا نہ پاتا۔۔ پھر میرا بھی یہی اعتراض ہوتا کہ فلاں نے یہ کہا تو کیوں کہا اور اس کا کیا مطلب ہے آخر؟ بھئی فلاں نے جو بھی کہا، وہ اسے اپنے ساتھ اپنی قبر میں لے گیا اور مجھے حسنِ ظن ہے کہ وہ وہاں راحت میں ہے۔۔!
جنابِ ناقد! انکارِ تصوف کے کئی سارے لچھے دار فقرے آپکے ان دوستوں کو ضرور متاثر ( بلکہ کنفیوژ) کر سکتے ہیں جنکی وجہ سے آپکا کاروبارِ لائک و کمنٹ چل رہا ہے،، مگر بحمدللہ ،اس شخص کو قطعاً نہیں بہکا سکتے جو عملاً سورج کی تمازت سہہ رہا ہو اور کمروں میں بیٹھے لوگ کہیں کہ رات چھا چکی ہے۔۔!!
.
(خیراندیش : محمد نعمان بخاری)

1 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔