علم وہ ہے جو عمل پر مجبور کرے، ورنہ خبر ہے.. ہمیں خبر ہے کہ نماز فرض ہے، مگر پڑھتے نہیں ہیں.. جب علم آئے گا کہ نماز فرض ہے تو پڑھنا مجبورئ الفت بن جائے گا..!
جسے علم ہو کہ زہر سے ہلاکت ہوتی ہے، وہ زہر کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا.. مگر جس کے پاس یہ فقط سنی سنائی خبر ہو، ممکن ہے وہ ایک بار ٹرائی مار لے..!
انبیاء علیھم السلام صرف خبر نہیں دیتے بلکہ علم بانٹتے ہیں.. علم کو وصول کرنا تزکیہ ہو جانے کے بعد کا مرحلہ ہے.. جب نبی کسی مومن کو یہ خبر دیں کہ اللہ وحدہ لاشریک ہے، تو مخاطب ایسا عالم ہو جاتا ہے کہ اللہ کو اَحد ماننا اسکا حال بن جاتا ہے.. وہ تپتی ریت پر بھاری پتھر تلے اپنی چربی تو پگھلوا سکتا ہے مگر اپنے علم کی نفی نہیں کر سکتا.. اگر محض خبر ہوتی تو یوٹرن پہ سوچا جا سکتا تھا..!
یا یوں سمجھ لیں کہ خبر سے صرف معلومات آتی ہیں، جبکہ علم سے کیفیات بھی آتی ہیں جو عمل پہ لازماْ قائل کرتی ہیں.. جو بات عامل نہ بنائے وہ خبر ہے، ورنہ علم.. علم یقین عطا کرتا ہے جبکہ خبر سے بندہ وساوس میں گھرا رہتا ہے.. گنے کا جوس پینے کو تبھی جی للچائے گا جب علم ہو گا کہ اسکا ذائقہ فرحت بخش ہے.. اسی طرح نیکی کرنے کو تبھی دل مچلے گا جب معلوم ہو گا کہ اس کا مقصد کیا ہے..!
ان باتوں کو ذہن میں رکھیں تو واضح ہو گا کہ تمام صحابہ کرام عالم تھے، چاہے پڑھنا لکھنا نہ جانتے ہوں.. ان میں سے ہر ایک آسمانِ ہدایت کا چمکتا ستارہ تھا.. ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم پڑھ لکھ تو گئے ہیں مگر عالم نہ بن سکے.. ہم چلتی پھرتی اخباریں ہیں.. ہمارے پاس بہت سی خبریں ہیں کہ دین و دنیا میں کیا کرنا اور کیسے برتنا ہے، مگر ہم عمل سے کوسوں دور ہیں.. آخر کہاں کونسی کمی رہ گئی ہے،، یہ سوچنا آپکے ذمے..!!
.
(تحریر: محمد نعمان بخاری)
جسے علم ہو کہ زہر سے ہلاکت ہوتی ہے، وہ زہر کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا.. مگر جس کے پاس یہ فقط سنی سنائی خبر ہو، ممکن ہے وہ ایک بار ٹرائی مار لے..!
انبیاء علیھم السلام صرف خبر نہیں دیتے بلکہ علم بانٹتے ہیں.. علم کو وصول کرنا تزکیہ ہو جانے کے بعد کا مرحلہ ہے.. جب نبی کسی مومن کو یہ خبر دیں کہ اللہ وحدہ لاشریک ہے، تو مخاطب ایسا عالم ہو جاتا ہے کہ اللہ کو اَحد ماننا اسکا حال بن جاتا ہے.. وہ تپتی ریت پر بھاری پتھر تلے اپنی چربی تو پگھلوا سکتا ہے مگر اپنے علم کی نفی نہیں کر سکتا.. اگر محض خبر ہوتی تو یوٹرن پہ سوچا جا سکتا تھا..!
یا یوں سمجھ لیں کہ خبر سے صرف معلومات آتی ہیں، جبکہ علم سے کیفیات بھی آتی ہیں جو عمل پہ لازماْ قائل کرتی ہیں.. جو بات عامل نہ بنائے وہ خبر ہے، ورنہ علم.. علم یقین عطا کرتا ہے جبکہ خبر سے بندہ وساوس میں گھرا رہتا ہے.. گنے کا جوس پینے کو تبھی جی للچائے گا جب علم ہو گا کہ اسکا ذائقہ فرحت بخش ہے.. اسی طرح نیکی کرنے کو تبھی دل مچلے گا جب معلوم ہو گا کہ اس کا مقصد کیا ہے..!
ان باتوں کو ذہن میں رکھیں تو واضح ہو گا کہ تمام صحابہ کرام عالم تھے، چاہے پڑھنا لکھنا نہ جانتے ہوں.. ان میں سے ہر ایک آسمانِ ہدایت کا چمکتا ستارہ تھا.. ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم پڑھ لکھ تو گئے ہیں مگر عالم نہ بن سکے.. ہم چلتی پھرتی اخباریں ہیں.. ہمارے پاس بہت سی خبریں ہیں کہ دین و دنیا میں کیا کرنا اور کیسے برتنا ہے، مگر ہم عمل سے کوسوں دور ہیں.. آخر کہاں کونسی کمی رہ گئی ہے،، یہ سوچنا آپکے ذمے..!!
.
(تحریر: محمد نعمان بخاری)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔