ناظرین..! غامدی-ازم تصوف سے فقط اپنے متعصب پن کی وجہ سے مرزے کو صوفی ڈکلئر کرنے پر تن من دھن نثار کر رہی ہے.. مرزے کے صوفی ہونے کی ایک بھی دلیل نہیں غامدیت کے پاس.. اگر ہے تو اسکا سلسلہ اور شجرہ بتائیں.. نیز وہ کس کا مرید تھا؟
.
جنابِ معترض..! جو مرزا غلام قادیانی کل تک ایک متبحر عالم اور مناظر ہو، آج وہ کسی 'سلسلہء انگلشیہ' کی ایماء پر بونگیاں مارنا اور گالیاں بکنا شروع کر دے تو آپکی علمی طبیعت اسے صوفیاء کرام سے بےدلیل جوڑنے پر مجبور کیوں ہو جاتی ہے؟ دلچسپ حقیقت تو یہ ہے کہ مرزے کی جھوٹی نبوت کا علمی و منطقی تعاقب کرنے والوں کی اکثریت صوفیاء کرام کی ہے.. اہلِ تصوف کو خالص علمی بنیاد پر علماءِ اُمت کا تحریری دفاع حاصل ہے،، مرزے کو جنابِ غامدی صاحب کے لسانی دفاع کے علاوہ کس مسلمان کا قلمی کندھا میسر ہے؟؟
.
متاثرین و مقلدین المورد..! اس فریب کو پہچانو.. سہارا دینا ہے تو حق کو دو.. اس حق کو نہیں جسے آپ حق سمجھ بیٹھے ہو،، بلکہ اس حق کو جو قرآن و سنت کے مطابق حق ہے.. صحابہ کرام نے تو بلا ردوکد اور قیل وقال منکرِ ختمِ نبوت کو دلیل بالسیف سے زیر کیا تھا.. آج محترم غامدی صاحب کی نقاب کشائی ہوئی ہے تو آپ انہیں مظلوم سمجھ بیٹھے ہیں؟؟ آپ کمزور کو کندھا دینے کے داعی ہیں تو اس سادگی میں آپ مارے جائیں گے، کیونکہ مرزا بھی طاقت ور نہیں تھا، نحیف تھا.. میں تو آپکے قابلِ قدر جذبات کو قابلِ ہمدردی سمجھتا ہوں صاحبو..!
.
میرے مکرم دوست..! سرِ راہ چلتے چلتے ایک بات تو بتائیں،، جب متصوفین کو لوگ اپنی کم علمی کی بنا پر زدوکوب کرتے ہیں، تب آپکے مضبوط کندھے جِم خانہ میں مصروفِ ریاضت ہوتے ہیں؟؟ بات کرتے ہیں مظلوم کا ساتھ دینے کی........ اصل میں ظلم وہی ہے جو غامدی صاحب کے ساتھ ہو،، باقی علماء کرام تو ایویں سیاپا ہی ہیں..!!
(محمد نعمان بخاری)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کمنٹس
فرنود عالم: میں تسلی کیلئے مکرر عرض کرتا ہوں۔
’’رجوع تو چھوڑ دیں ، اس پہ ان کا رجوع کبھی نہیں آئے گا۔ کیوں نہیں آئے گا، اس کیلئے انہی کے اصولوں کو دیکھنا پڑے گا۔ اب جب میں کہہ رہا ہوں کہ انہی کے اصولوں کو دیکھنا پڑے گا، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میں اپنا موقف بیان کر رہا ہوں۔؟ میرے خیال سے یہ بات سمجھنے کی ہے جو کئی بار کہنے کے با و جود اسے ایک ہی اینگل سے دیکھنے پہ اصرار کر رہے ہیں۔
بات ہے میری رائے کی اس رائے پر جو غامدی صیب کا ہے۔ سو سب سے اول ختم نبوت پہ ان کا ایمان شک شبہے سے بالا تر ہے۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوے کو وہ رد ہی نہیں کرتے بلکہ اس کے دعوے کے بطلان کیلئے بیسیوں دلائل اسی کے لٹریچر سے دیتے ہیں۔ اب بات آتی ہے مرزا کو کافر کہنے کی۔ ٹھیک ۔؟ اب غامدی صیب کا مرزا کو کافر نہ کہنا در اصل قادیانیوں کی حمایت ہے۔؟ آپ کہتے ہیں کہ ہاں۔۔۔ جبکہ میں کہتا ہوں کہ نہیں۔ یہ وہ بنیادی پوائنٹ ہے جو میرے نقطہ نظر کی مین تھیم ہے۔ کیا اب یہ ہے کہ غامدی صیب پہ شک کیا جائے۔؟ میں ادنی درجے میں بھی شک کیلئے تیار نہیں ہوں۔ اب ان کے متعلق فتوی کیا ہونا چاہیئے؟ جب فتوے کی بات ہوگی تو آپ ظاہر ہے جاوید صیب کی بات سنے بغیر تو فتوی صادر نہیں کر سکیں گے۔ جب بات سنیں گے، تو آپ فتوی لگا ہی نہیں پائیں گے۔ میں ایک مثال دیتا ہوں
اگر کسی نے یہ سمجھنا ہو کہ غلام احمد پرویز کی فکر کیا تھی؟ اس کیلئے جاوید صیب کا لیکچر یوٹیوب پہ موجود ہے۔ کم و بیش دو گھنٹے کا لیکچر ہے۔ اس لیکچر جاوید صیب غلام احمد پرویز صیب کی پوری شد ومد کے ساتھ رد کر رہے ہیں۔ یہ رد بلا کم وکاست ہے اور قران و سنت کی روشنی میں ہے۔ رد کیلئے جاوید صیب نے خود پرویز صیب کے لتریچر سے بھی بے لاگ رد کیا ہے۔ مگر آپ جاوید صیب سے اگر پوچھیں کہ کیا پرویز صیب کافر تھے۔؟ وہ کہیں گے ’’یہ فیصلہ میں نہیں کر سکتا‘‘۔۔۔۔
اچھا اب جب جاوید صیب پہ اس بنیاد پہ فتوی لگے گا کہ وہ قادیانی کو کافر ڈیکلیئر نہیں کرتے، تو وہی بات کہ جاوید صیب کی بات سننی پڑے گی۔ اب جب سنیں گے تو وہ اس کو جسٹی فائی کرتے ہیں۔ ایسے میں فتوی صادر نہیں ہوتا، یہ فتوی اور قضا دونوں کے ہی بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔
سو اب دو باتیں ہوگئیں
۱۔ مرزا غلام احمد قادیانی کو اس کے نقطہ نظر کی روشنی میں کیا سمجھتا ہوں؟
جواب: مرزا غلام احمد قادیانی کا لٹریچر پڑھنے کے بعد میں اسے ادنی درجے میں بھی اسلام کے راستے پہ نہیں سمجھتا۔ مزید واضح کردوں تو مسلمان نہیں سمجھتا ۔۔۔۔
۲۔ جاوید صیب کا نقطہ نظر جاننے کے بعد جاوید صٰب کے بارے میں رائے کیا ہے؟
جواب: جاوید صیب کا پورا لٹریچر پڑھنے کے بعد اور ان کے تمام لیکچرز سننے کے بعد میں نتیجہ اخذ نہیں کر سکتا کہ جاوید صیب قادیانیوں کے حمایتی یا عقیدہ ختم نبوت میں کہیں جھول رکھتے ہیں۔ ان کا کسی کو بھی کافر نہ کہنا یہ انہی کے اصول ’’اتمام حجت‘‘ کی بنیاد پر ہے۔۔۔ اتمامِ حجت کے اصول پہ وہ اپنا ایک مفصل مقدمہ رکھتے ہیں۔ وہ مقدمہ اگر پڑھ لیا جائے، تو اختلاف رائے کے مکمل امکان کے ساتھ یہ واضح ہوجائے گا کہ جاوید صیب کا اصل میں مسئلہ کیا ہے؟ رہے بس نام خدا کا۔۔۔۔
محمد نعمان بخاری: فرنود بھائی، آپکی بات کو قلبی طور پر قبول کرتا ہوں.. بالکل ایسا ہی ہے کہ مجھے آپ حضرات کے اس عقیدے سے کلی اتفاق ہے..!
بات ہو رہی ہے غامدی صاحب کے اس طرز کے کہ وہ مرزے کے رد میں صوفیاء کو کیونکر شاملِ معاملہ کرتے ہیں؟ مجھے غرض نہیں کہ غامدی صاحب اپنی ذات کی حد تک جو بھی نظریہ رکھیں، مجھے اعتراض ہے کہ خود تو تصوف کے قائل نہیں (نہ ہوں میری بلا سے)، مگر غیر منطقی طور پر،، بلکہ اگر میں کہوں کہ دانستاْ وہ ہزاروں جید صوفیاء عظام کی تردید کرتے ہیں،، کرتے رہیں.. مگر مرزے کے ساتھ موازنہ کیوں؟ جبکہ مرزا صوفی نہ تھا.. اگر غامدی صاحب اپنی اس علمی بددیانتی پہ رجوع نہیں کرتے تو ان شاءاللہ، مسلمان انکا تعاقب کرنے میں کسی مصلحت کی پرواہ نہیں کریں گے.
محمد فیصل شہزاد: میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر کہوں کہ کل غامدی صاحب کا ایک گھنٹے کا بیان سن کر میں جو پوسٹ کرنے لگا تھا۔۔۔ بلکہ لکھ بھی لی تھی، اگر کر دیتا تو میرے سارے دوست مجھ پر برس پڑتے۔۔۔ کیوں کہ وہ پوسٹ غامدی صاحب کے حق میں تھی۔۔۔ ان کلپس سے متاثر ہو کر میں غامدی صاحب سے اس صوفیاء کرام کو گمراہ سمجھنے والے پوائنٹ سے اختلاف کے باوجود ان کی نیت پر مطمئن ہو گیا تھا!
اور مجھے لگا کہ مرزا کے حوالے سے ان کا موقف روایتی نہ سہی مگر وہ اسے شدید گمراہی پر سمجھتے ہیں۔ بس چونکہ وہ اپنی مخصوص رائے کی بنا پر کسی کو کافر نہیں کہتے اس لیے کافر نہ کہنے پرمجبور ہیں!
مگر
نہایت حیرت انگیز طور پر
اچانک تصور سمیع کی پوسٹ پر نظر پڑ گئی ۔ ۔ ۔جس میں غامدی صاحب کی ایک اور کلپ سے اقتباس لیا گیا تھا کہ:
مرزا صاحب نے کبھی صریحاً نبوت کا دعوی نہیں کیا، بلکہ دیگر صوفیاء کی طرح باتیں کی ہیں اور کوئی غیر محتاطی نہیں برتی...؟؟
میں نے وہ کلپ بھی دیکھی اور گویا دماغ بھک سے اڑ گیا!
دونوں کلپس میں زمین آسمان کا فرق تھا! :(
ملک جہانگیر اقبال: جب مرزا قادیانی نے نبوت کا دعویٰ کیا اور مردود ہو کر دنیا سے رخصت ہوا تو محترم غامدی صاحب شکم مادر میں بھی نہیں تھے .
تب یہ صوفیاء ہی تھے جس نے اس فتنے کا مقابلہ کیا .
اب اس عمر میں غامدی صاحب جو کچھ فرما رہے ہیں یہ معلومات کہیں وہیں سے تو نہیں موصول ہورہی جہاں سے مرزے کو " وحی " آتی تھی ؟؟
سوچنے کی بات ہے. آج کے دور میں بندہ ماضی کی معلومات کرنا چاہے تو اسکے تین طریقے ہیں .
١) آپ اسکے مخالفین کی لکھی کتابیں پڑھیں ( پر اس میں تو مرزا کافر قرار دیا گیا)
٢) آپ اس شخص کی اپنی لکھی کتابیں پڑھیں ( جس میں اس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہوا یعنی اس کے لحاظ سے بھی کافر )
٣) آپکو کشف یا الہام ہو ( پر غامدی صاحب تو اسکو مانتے ہی نہیں )
اگر غامدی صاحب چوتھی جگہ " انگریزی وحی" سے یہ حقیقتیں جان رہے ہیں تو پھر انا للہ وا انا الیہ راجعون۔
ظفر اقبال اعوان: عقل گھاس چرنے چلی گئی ہے.....مرزا تصوّف کے کس سلسلے کا صوفی تھا اور کس پیر طریقت سے بیعت تھا ؟؟ یا اس کا اپنا "سلسلہء انگلشیہ" تھا اور وہ کسی صاحب بہادر سے "بیعت" تھا- اس نے اپنی کس کتاب میں لکھا ہے کہ وہ ابنِ عربیؒ سے متاثر ہے؟ اس نے فقر کی منازل کہا طے کیں....او میرے بھائی....غامدی صاحب ایک کوّے کا پر لیکر آ گئے ہیں....اور فرنود بھائی نے اسے مورچھل بنا کر رکھ دیا ہے.....مرزا ایک سیلف میڈ عالم تھا جس طرح آجکل فیس بک پر تھوک کے حساب سے پائے جاتے ہیں- اسے رب نے کلام کی نعمت سے نوازاتھا جو اس نے بدّی کے لئے استعمال کی جس طرح فیس بک پر رب نے بہتوں کو قلم کی نعمت سے نوازا ہے اور وہ ہر برائ کو سپورٹ کرتے ہیں- وہ 1880ء میں بطور مناظر سامنے آیا- جس طرح فیس بک پر کچھ لوگ ہمارا دماغ چاٹنے آن بیٹھتے ہیں- اسے ایک بڑی کمیونٹی واہ واہ کرنے والی مل گئ جس طرح فیس بک پر بعدے دانشوروں کو لائکس اینڈ کمنٹس کے ٹوکرے ملتے ہیں- وہ کھُل کر انگریز کے خلاف بولتا تھا اور جنگِ آزادی کی ماری ہوئ قوم اس کے صدقے واری جاتی تھی جیسے فیس بک پر کچھ لوگ حکومت کے خلاف بولتے ہیں تو انقلابی اس کا مذھب مسلک پوچھے بغیر جھومنے لگتے ہیں- اس نے لاہور کے ایک جلسے میں ملکہء وکٹوریا کو اسلام کی دعوت دے ڈالی تو لوگ اس کی جی داری پر قربان ہوگئے حالانکہ اس تقریر کا مسودہ انگریز نے ہی اسے تھمایا تھا ....جیسے آج بھی بعد لیڈروں کو وہ خود "بڑبولیاں "لکھ کے دیتا ہے تاکہ ان کا قد بڑھا سکے....سو اس کا قد بڑھتا گیا....اور زبان دراز ہوتی گئ.....پہلے منکران حدیث کہتے رہے کہ مرزا نے تمام دلائل بخاری اور مسلم سے اخذ کئے تھے- کچھ دن قاری حنیف ڈار صاحب ہمارا دماغ کھاتے رہے کہ اس نے تمام دلائل دیوبند اکابرین کی کتب سے لئے تھے.....اور اب ایک نئی کہانی ....جس کا نہ سر ہے نہ پیر....کہ مرزا صوفی تھا.....کون سے سلسلے کا صوفی بھائی؟؟..........ایک جھوٹا شخص جسے جاھلین کی ایک بڑی کمیونٹی دستیاب ہو....اور حاکم وقت اس کی پیٹھ تھپتھپا رہا ہو......اس کی ہر بڑبولی پر....عقل کے اندھے واری صدقے ہی جاتے ہیں....چاہے وہ ملتان کا پیر سپاہی ہو یا کراچی کا گوہر شاہی....
اللہ کا شکر ادا کرو جس نے اپنے آخری نبی ﷺ کے صدقے علمائے حق اور صوفیاء کرام کو اس فتنے کی بیخ کنی کےلئے منتخب کیا- دعائیں دو پیر مہر علی شاہؒ کو ، ثناءاللہ امرتسریؒ ، حسین احمد بٹالویؒ ، عطاءاللہ شاہ بخاریؒ کو ، مودودی صاحبؒ کو ، شاہ احمد نورانیؒ صاحب کو اور ان جیسے سینکڑوں دیگر علمائے کرام کو...جنہوں نے اس فتنے کا راستہ روکا.....اور ایسے ہزاروں عاشقان رسول (ص) کو جنہوں نے 1953ء میں سینے پر گولیاں کھا کر ختم نبوّت کی لاج رکھی- مولانا یوسف لدھیانویؒ سے لیکر اس ختم نبوّت کے آخری شہید تک جنہوں نے خون دیکر اس فتنے کا راستہ روکا......اب چاہے تاویلات کا جتنا مرضی چونا لگا لو.....اس کوّے کو سفید کرنا ممکن نہیں رہا.....کیونکہ یہ ازل سے کالا ہے۔
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔