Tuesday, July 28, 2015

جاوید احمد غامدی صاحب کا قادیانیت اور تصوف کے بارے میں کھلا تضاد

2 comments
اگر بات یہیں تک محدود رہتی کہ آنجناب کہتے:
"مرزا نے وہی بات کی جو شروع سے صوفیاء کہتے آ رہے تھے... بلکہ ان کے کلام میں تو خدائی کے دعوے تک ملتے ہیں... تو اگر مرزا کو مرتد اورمنکر ختم نبوت کہتے ہو تو... پھر صوفیاء کے کفر کو بھی تسلیم کرو ورنہ پھر مرزا کو بھی رعایت دینی پڑے گی!"
اگر بات یہیں تک ہوتی تو ہم یہی سمجھ لیتے کہ آپ اپنے دیرینہ موقف یعنی تصوف کو اسلام سے مقابل ایک علیحدہ دین سمجھتے ہوئے دراصل مرزا پر بات رکھتے ہوئے صوفیاء کا کفر ثابت کرر ہے ہیں!
(اگرچہ یہ پھر بھی کسی طرح نہیں ہوتا، کیوں کہ صریح کفریہ عبارات، پھر صریح دعوے، اتنے صریح کہ جو انہیں نہ مانے، اسے ننگی گالیاں دی جائیں اوراس کے مقابلے میں...
... ...چند مجمل عبارات، کلامی مباحث میں گنجلک اصطلاحات کا استعمال، کسی بھی قسم کا کوئی دعویٰ نہیں، اپنے مکاشفات کو ماننے کی دعوت نہیں اور نہ ماننے والوں کو کفر کی دھمکی اور گالی نہیں، پھر سب سے بڑی بات کہ زندگی کا ایک ایک پل سنت کے مطابق... ... ... ...تو بتائیے کہ ان دونوں میں کسی قسم کی کوئی مماثلت ہے؟... ہرگز نہیں!)
٭
مگر پھر بھی ہم اسے آپ کے دیرینہ موقف کے حق میں ایک طنزیہ الزامی دلیل سمجھ کر خاموش ہو جاتے... یا دو چار جوابی پوسٹس خاص اسی تناظر میں کر لیتے... ... ... لیکن حضور!
آپ نے دراصل ایسا نہیں کہا ناں... !
آپ نے حیرت انگیز طور پر بالکل برعکس بات کی... آپ نے مرزا کے کفر کو ثابت کرتے ہوئے صوفیاء کو متہم نہیں کیا... ... بلکہ!
آپ نے حیرت انگیز طور پر اپنے دیرینہ موقف سے 180 ڈگری کا یوٹرن لیتے ہوئے... ... ... 
اس کے بالکل برعکس
صوفیاء کے گنجلک کلام سے دلیل دیتے ہوئے مرزا کو رعایتی نمبر دینے کی کوشش کی... آپ نے صاف کہا کہ وہ نبوت کا داعی نہیں تھا... ظلی بروزی تو تصوفیانہ اصطلاحات تھیں... جنہیں سمجھا نہیں گیا... آپ نے صاف کہا کہ:
"مرزاغلام احمد قادیانی صاحب کی جو تحریریں ہیں، ان میں بصراحت نبوت کےدعوے کی کوئی دلیل نہیں!"
اور...
"میرے نزدیک مرزا صاحب نے (صوفیاء کے مقابلے میں) کچھ زیادہ غیرمحتاطی نہیں برتی!"
اور...
"مرزا صاحب نے جو کہا وہ صوفیوں والی بات ہی کہی، اور پھر تمام جگہ اس کی توجیہہ بھی کی!... ...گویا مرزا سے غلطی ہو گئی ... وہی جو صوفیاء سے ہوئی تھی... بس صوفیاء نے اپنی بات کو پبلک نہیں کیا، مرزا نے پبلک کر دیا... اور مخالفت کے ردعمل میں پھر وہ کچھ آگے چلے گئے!"
٭
مرزا کےلیے یہ ساری تاویلیں دے کر آپ اتنی فراخ دلی دکھا رہے ہیں... جس نے بہرحال آپ ہی کے کہنے کےمطابق صوفیاء سے زیادہ آگے بڑھ کر خطا عظیم کی... تو سوال یہ ہے کہ یہ فراخ دلی آپ نے کبھی صوفیاء کے لیے کیوں نہ دکھائی؟... جب کہ آپ کے پورے ایک گھنٹے کے بیان سے ( جس کے بارے میں تفصیلی پوسٹ ان شاء اللہ اگلی ہو گی) یہ ثابت ہوتا ہے کہ صوفیاء کے تین گروہ میں سے ایک گروہ نے ہی ایسی باتیں کہیں جن پر اعتراض ہوا اور ہو سکتا ہے!... لیکن آپ نے سب ہی کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا؟
اتنا واضح تضاد کیوں؟
یہ ہمارا غامدی صاحب سے سوال ہے؟
(از: محمد فیصل شہزاد)
------------------------------------------
کمنٹس:

طاہر اسلام عسکری: آپ کا اعتراض وزنی نہیں؛غامدی صاحب صوفیاء کی تکفیر کب کرتے ہیں؛ان کا تو مقدمہ ہی یہ ہے کہ جس طرح وہ کافر نہیں ،مرزا صاحب کو بھی کافر نہیں کہنا چاہیے۔اس باب میں اصل نکتہ یہی ہے کہ کیا مرزا صاحب نے نبوت کا دعویٰ کیا یا نہیں اوردوسروں کو خود پر ایمان لانے کی دعوت دی یا نہیں اور نہ ماننے والوں کی تکفیر کی یا نہیں؟؟اگر یہ باتیں ان کی اپنی تحریروں سے ثابت کر دی جائیں تو جاوید صاحب کے موقف کی خود بہ خود تردید ہو جائے گی اور یہی کام کرنے والا ہے۔

محمد فیصل شہزاد: آپ کو شاید غامدی صاحب اور ان کے معتقدین کے صوفیاء کرام کے بارے میں سخت خیالات کے بارے میں علم نہیں۔۔۔ کافر تو وہ اپنی ایک مخصوص رائے کی بنا پر کسی کو نہیں کہتے۔۔۔ مگر کفریات وہ سارے صوفیاء کے لیے ثابت کرتے ہیں!
وہ صوفیا کو سخت گمراہ، خدائی کا دعویٰ کرنے والے، دین کو ڈھانے والے، تصوف کو دین اسلام کے متوازی ایک دین وغیرہ سب کہتے ہیں!
لیکن میرا سوال ہی پوسٹ میں یہ ہے کہ دوسری طرف وہ مرزا قادیانی کو جو ان کے ہی بقول صوفیاء سے دو ہاتھ آگے بڑھ گئے کو نہایت اعلیٰ انداز میں پکارتے ہیں،
اس کی حتی الامکان برات ظاہر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ:
اس نے بصراحت نبوت کا دعویٰ نہیں کیا! یہ فرق کیوں؟
یہ سوال تھا بس میرا!

2 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔