فزکس، بیالوجی و کیمسٹری جیسے سائنسی علوم کی معلومات اگر قرآنی آیات کی نت نئی تشریحات کرکے ایمان میں تقویت کا باعث بن سکتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ اور آج کے دور میں اس مقصد کے لئے ہزاروں لاکھوں کتابیں و مقالے ضبط تحریر میں لائے جاسکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ تو بھائی کسی یوگی سے سیکھا ہوا کوئی ہنر خشوع و خضوع بڑھانے کا باعث بن کر ایمان کیوں نہیں بڑھا سکتا؟ کیا یہ فزکس، بیالوجی و کیمسٹری صحابہ کرام کی ایجادات ہیں؟
کائنات کی عظیم وسعتوں کا بذریعہ فزکس مطالعہ کرنے والا شخص اس علم کی بدولت خدا کی خدائی و کبریائی کا عارف بن کر جس طور ہیبت ذدہ ہوسکتا ہے وہ شاید فزکس سے انجان شخص کے لئے ممکن نہیں کہ اس نے اس وسعت کا مشاہدہ کیا ہی نہیں۔ حساب کے پیچیدہ اصولوں کی مدد سے کائنات پر غور و فکر کرنے والا "ھل تری من فطور" کا جو مشاہدہ کرسکتا ہے وہ حساب سے انجان شخص کے لئے ہرگز ممکن نہیں۔ اگر ان علوم کے ذریعے خدا کی معرفت کے ایسے دریچے کھلنا ممکن ہیں تو آخر ایک گروہ کے اس دعوے کو ماننے میں کونسا استحالہ لاحق ہے کہ وہ ایک ایسے علم سے واقف ہیں جو چند ایسی حقیقتوں سے پردے اٹھا سکتا ہے جو اس علم سے ناواقفوں پر مخفی رہتی ہیں؟ آخر کونسی شرعی و عقلی دلیل اس دعوے کا انکار کرنا لازم ٹھہراتی ہے؟
(زاہد مغل)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کمنٹس
-------
محمد بن مالک: سائنسی علوم کائنات کا جو مشاہدہ کرواتے ہیں وہ کائناتی حقائق پر مبنی ہوتے ہیں جو دوسروں کو دکھائے بھی جا سکتے ہیں اور سمجھائے بھی جا سکتے ہیں۔ سائنسی مشاہدات میں لوگوں کے درمیان علم کا فرق تو ہو سکتا ہے لیکن یہ علوم بعض دوسرے نام نہاد علوم (مانند تصوف) کی طرح سری، خفی یا باطنی نہیں ہوتے جن میں ایک کا مشاہدہ دوسرے کو پیش آنا ضروری نہیں ہوتا اورنہ حجت ہوتا ہے۔ جبکہ سائنس میں جب کسی کے اوپر کوئی ایک چیز ثابت ہوجاتی ہے تو وہ اسے بہ آسانی سے کے سامنے ثابت کر سکتا ہے۔ لیکن تصوف کی محیر العقول مکاشفات و کرامات تو کسی طلسم ہوشربائی داستان سے کم نہیں ہوتیں جن کی بنیاد میں کوئی ایسا اصول پنہاں نہیں ہوتا جس کی مدد سے ان مکاشفات و کرامات کو پرکھا جا سکے۔ اب اگر کوئی شخص کشف و کرامت کے نام پر محض بڑ ہانک دے تو باقی سب لوگ اسے تسلیم کرنا تصوف پر ایمان کا تقاضا سمجھیں گے۔ لیکن سائنس میں ایسی بیوقوفیوں کا گزر نہیں۔ وہاں ہر ہر چیز کے وقوع کے کچھ بنیادی اصول ہیں جن کی رو سے سائنسی مشاہدات کو سمجھایا بھی جا سکتا ہے اور ثابت بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصوف کو ثابت کرنے کے لیے اگر ہو سکے تو کوئی معقول بات بھی پیش کرنے کی کوشش کیجیے گا!
زاہد مغل: سائنس کے بارے میں جو کچھ آپ نے اوپر لکھا ہے وہ محض آپ کی خام خیالی ہے کہ سائنس میں ایسے عام طور پر ہوجاتا ہے۔ نیز آپ نے جو کچھ لکھا ھے وہ سرے سے کوئی دلیل ہی نہیں کہ چونکہ مجھے ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا تو میں نھیں مانوں گا۔ آپ حضرات کی یہ باتیں ثابت کرتی ھیں کہ صوفیاء کے ان دعوؤں کو رد کرنے کے لئے آپ حضرات کے پاس نہ کوئی شرعی دلیل ھے اور نہ ہی عقلی۔
محمد بن مالک: بہت خوب۔ البتہ جو شخص تصوف کے نام پہ بے سروپا باتیں پھیلا رہا ہے، اس کا ایسا کرنا ضرور اس بات کی دلیل ہے کہ ایسا واقعی ہو تا ہے!!
زاہد مغل: جی، باکردار و سچے لوگوں کی ایک فوج اگر ایک علم اور اسکے نتائج کا دعوی کررھی ہے تو کیونکر یہ مانا جائے کہ وہ گپ لگا رھی ھے؟ اس کے برعکس ایک شخص جو بغیر دلیل صرف انکار کرنے کی ضد کررھا ھے کیوں نہ فرض کرلیا جائے کہ کم فھمی کی بنا پر ایسا کررھا ھے؟ غزالی گپ رلگا رھے ہیں، اس سے یہ ماننا بھت آسان ھے کہ بغیر دلیل کے ناقد کو سمجھ نہیں۔
محمد بن مالک: جی اور متدین اور متقی علماء کی ایک بڑی تعداد ہے جنہوں نے اس "فوج" کا سخت تعاقب کیا ہے، اور ان کے اوہام و شبہات کا شریعت کے دلائل کی روشنی میں رد کیا ہے۔
زاہد مغل: تو بھائی دونوں طرف جب متدین اور متقی ھی کھڑے ھیں تو مسئلہ کیا ھے؟ نیز یہ جس رد کا ذکر کیا جارھا ہے وہ بھی بغیر دلیل کے ایسا ہی تھا کہ یہ ہمارے ساتھ کیوں نہیں ہوتا۔
محمد بن مالک: جی اگر غزالی کی گپ کو سبھی نے ٹھنڈے پیٹوں قبول کر رکھا ہوتا تو واقعی یہ ماننا آسان تھا۔ لیکن اگر ابن تیمیہ جیسے ناقد میں سمجھ نہیں تھی تو خود غزالی میں سمجھ کیسے آ گئی تھی؟
زاہد مغل: ابن تیمیہ تو خود بایزید بسطامی کے زبردست معترف تھے
ھمارے خیال میں ابن تیمیہ نے آپ ھی کی طرح ضد کی تھی، بغیر دلیل :)
ابن تیمیہ کو غلط فرض کرنا میرے لئے غزالی کی نسبت آسان ہے۔ یہ تو اپنی اپنی اجتہادی چوائس ہے جناب، یہ کوئی نص کا مسئلہ تو نہیں۔ کوئی نص خلاف ہے تو لائیے۔ اور جس طرح آپ اس سب کے خلاف نص پیش کرنے سے عاجز ہیں ابن تیمیہ بھی اسی طرح عاجز تھے۔
محمد بن مالک: مسئلہ یہ ہے کہ اہلِ تصوف اپنی بے سروپا باتوں کا تعلق اسلام سے جوڑتے ہیں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو ہمیں کوئی تکلیف نہ ہو۔ آخر ہندو اور عیسائی بھی تو اپنی بے سروپا باتوں کا تعلق اسلام سے نہیں جوڑ رہے ہوتے!!
زاہد مغل: اب اس موضوع پر مزید گفتگو تب ھوگی جب آپ کوئی نص پیش کریں گے اس کے خلاف۔
محمد بن مالک: نص سے آپ کی مراد شاید یہ ہوتی ہے کہ آپ کو قرآن میں لکھا ہوا دکھا دیا جائے کہ تصوف حرام ہے!!
زاہد مغل: تو آپ بھی تو ایسی ہی نص مانگ رہے ھوتے ہیں کہ دکھاؤ کہاں لکھا ہے کہ تصوف جائز ہے۔
اپنا استدلال پلٹ کر خود اپنے سامنے آیا تو اتنا عجیب کیوں محسوس ھوا ؟؟
محمد بن مالک: اور ابنِ عربی و دیگر وحدت الوجودیوں کی قرآن میں نام لے کر گمراہی جب تک واضح نہ کی گئی ہو، وہ گمراہ کیسے ہو سکتے ہیں!
زاہد مغل: چلیں اس لفاظی سے کچھ حاصل نہ ھوگا، آپ جاری رکھنا چاھتے ہیں تو ضرور رکھیں
محمد بن مالک: اگر آپ یہ سمجھ لیتے کہ بدعت ہوتی کیا ہے تو یہ نص والا سوال اس طرح نہ اُٹھاتے۔
زاہد مغل: جی بالکل، ہمیں بھی یہی گلہ پے کہ بدعت بدعت کی رٹ لگانے والے اگر ایک مرتبہ اسے سمجھنے کی کوشش کرلیتے تو نصف سے زیادہ مسئلے حل ھوجاتے؛ مگر افسوس۔۔
خیر، میرے خیال میں اس طرح کے لفظی کمنٹس سے دلوں میں صرف کدورت پیدا ہوگی، لہذا میرے کسی سخت کمنٹ پر معافی عطا فرمائیں۔ والسلام
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔