ہم دوسروں سے تو انصاف مانگتے ہیں، لیکن کیا ہم خود اپنی ذات کے ساتھ منصف ہیں؟؟
کیا ہم اپنے والدین، بہن بھائی، خاندان کے ساتھ انصاف کرتے ہیں؟؟
کیا ہم اپنے مُلک کے ساتھ منصف ہیں؟؟
یاد رکھیں۔۔ بطور مسلمان اگر ہم اللہ کے قانون کو توڑتے ہیں، سنتِ نبوی ﷺ کے عملی مخالف ہیں، اپنے فرائض سے چشم پوشی کرتے ہیں، دوسروں کے حقوق دبا کر فخر محسوس کرتے ہیں۔۔
تو مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم ہرگز اپنے ساتھ منصف و مخلص نہیں ہیں۔۔
پھر ہم کس منہ سے حکومت، میڈیا اور اپوزیشن سے یہ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ انصاف کریں، ہماری داد رسی کریں؟؟
دنیا میں اللہ کریم کی اجازت کے بغیر پتہ بھی نہیں ہِل سکتا،، اور ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالات کا ذمہ دار فلاں شخص ہے۔۔ ہم اللہ کے حکموں کو روندتے رہیں اورتوقع رکھیں کہ اللہ ہم پر امن و انصاف کی بارش کرتا رہے۔۔ یہ ممکن نہیں ہے جناب۔۔
اگر انصاف چاہئے تو سب سے پہلے خود سے انصاف کرو۔۔
اگر انقلاب چاہئے تو اپنی زندگی کو انقلابِ مصطفوی ﷺ سے روشن کرو۔۔
اللہ پاک باعمل اور باکردار قوم کو ظالموں کے حوالے نہیں کیا کرتا۔۔
آئیے۔۔ آج ہم اپنی سوچ اور عمل کی اصلاح کی فکر کریں، اللہ کریم سے سچی توبہ کریں اور ابھی سے عملی مسلمان ہونے کا عزم کریں۔۔ یہی واحد راستہ ہے بچاؤ کا، یہی راہِ عافیت ہے۔۔
اگر ایسا نہیں کر سکتے تو خدا کیلئے جھوٹے دعوؤں اور فریبی نعروں سے باز رہیں۔۔
ایک بات اور بھی واضح کرتا چلوں۔۔
میرا ایمان ہے کہ رب کی دھرتی پر رب کا نظام آئے گا،، اس مُلک میں عدل نافذ ہوگا،، یہاں دینی انقلاب برپا ہوگا۔۔ لیکن اسلام کی اس نشاطِ ثانیہ کا سبب اللہ کریم ایسے لوگوں کو بنائے گا جن کو دیکھ کر لوگ کہہ اٹھیں گے کہ ہاں۔۔ مسلمان تو ایسے ہوا کرتے ہیں۔۔ ان شاء اللہ
کاش اللہ ہمیں بھی اُن لوگوں میں شامل رکھے۔۔ آمین
(تحریر: محمد نعمان بخاری)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔