Thursday, July 2, 2015

عقائد کا ماخذ

0 comments
اگر کسی اہل علم کی تحقیق کے مطابق کسی صوفی بزرگ (مثلا ابنِ عربی) کی کتاب میں درج کوئی تصور قرآن و سنت کی نصوص کے خلاف ہے تو وہ اسے رد کردے، اور چاہے تو اسے گمراہ سمجھے، اس میں پریشانی و مسئلے کی بات کیا ہے؟ آخر یہ بات کس نے کہی ہے کہ تصوف عقائد اخذ کرنے کا قرآن و سنت سے ماوراء ایک ماخذ و ذریعہ ہے؟ عقیدہ تو قرآن و سنت ہی سے اخذ کیا جاتا ہے، جو بات اسکے خلاف ہو چاہے وہ کوئی صوفی کہے، متکلم یا اصولی بہرحال غلط ہوتی ہے۔ پوری اسلامی تاریخ میں اہل علم اسی اصول کی بنا پر فیصلے کرتے آئے ہیں۔ کیا ابن عربی کو ماضی میں کافر و گمراہ سمجھنے والے اہل علم کی کمی تھی کہ آج ہمیں بتانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ انکی کتب میں غلط باتیں ہیں؟
مسئلہ تب پیدا ہوتا ہے جب اپنے اس "تحقیقی حق" کے ساتھ دوسرے اہل علم کے اس علمی حق کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جائے کہ اگر انکے نزدیک ایسے کسی تصور کا درست معنی و تاویل موجود ہے تو وہ اسے درست سمجھیں۔ کیا ابن عربی کو کفر کے ان تمام فتووں کے باوجود شیخ الاکبر سمجھنے والے اہل علم کی بھی کمی رہی ہے؟ الغرض یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ آخر ان جزوی تفصیلات میں اختلاف سے بذات خود تصوف کیسے غلط ثابت ہو جاتا ہے؟
(زاہد مغل)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کمنٹس
-------

اسرار احمد خان: پر تصوف کے علم کے بارے میں ایک صوفی صاب بتا رہے تھے یہ قرآن و سنت سے الگ ایک علم ہے میری یا کسی حضرت کی پیروی کرو بخشے جاؤ گے۔

زاہد مغل: بھائی آپ کسی راہ چلتے کی بات پر کیوں یقین کرتے ہیں؟ ایسے تو پتہ نھیں کتنے مولوی ھیں جو الٹے سیدھے احکامات بتاتے پھرتے ہیں۔

اسرار احمد خان: آپ کی تصوف کی تعریف یعنی احسان اور دین کی روح سے انکار ممکن نہیں۔ لیکن اس کا پریکٹیکلی وجود ہے کدھر؟ سارا تصوف تو درباروں, میلوں, دھمالوں میں گھوم رہا ہے مشرف بھی صوفی تھا اور ق لیگ والوں نے جو صوفی ڈانس ارینج کیا تھا وہ بھی دیکھا ہو گا - تصوف کو درست کرنا بال میں سے دودھ نکالنے والی بات ہے۔

محمد مبین افضل: داعش والے السلام کے نام  پرجو کر رہے ہیں کیا اسے اسلام مان لیا جائے؟؟ یا جو امریکہ امن قائم کرنے کے لیے کر رہا ھے اسے امن مان لیا جائے؟؟؟ کیا ہوگیا ہے، کیسی باتیں کرتے ہیں۔

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔