Tuesday, July 7, 2015

دعا

0 comments
رزق بانٹا،، اولاد دینا،، بگڑی بنانا اور مشکل کشائی کرنا کسی مرشد یا شیخ کا دائرہ کار ہی نہیں ہے۔۔ پیر کا کام یہ ہے کہ طالب کو اللہ کریم سے جوڑ دے،، بندے اور رب کے ریلیشن کو مضبوط تر بنا دے،، قلب میں کیفیات اور روح میں سوزوگداز پیدا کرے۔۔ یقینِ محکم بیدار کرے،، باعمل زندگی کی طرف راغب کرے اور سنتِ خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق جینے کا ڈھنگ سکھا دے۔۔! 
جسے اللہ بے ولد رکھنا چاہے،، کسی پیر کی یہ جرات نہیں کہ وہ اللہ سے اولاد چھین کر آپکی جھولی بھر دےگا۔۔جسے اللہ رزق و آسائش کی کمی سے آزمانا چاہتا ہو،، کوئی شیخ اسکی آزمائش میں تخفیف کرانے کا ٹھیکیدار نہیں ہے۔۔ہاں، وہ آپ کیلئے بارگاہِ ربوبیت میں دعا کر سکتا ہے،، بلکہ آپ خود ہی اپنے لیے دعا کر سکتے ہیں۔۔ حق یہ ہے کہ جس طلب، تڑپ اور شدت سے آپ خود اپنے لیے اپنے پروردگار سے مانگ سکتے ہیں،، کوئی دوسرا آپکے لیے ایسا کرہی نہیں سکتا۔۔ دعا ایک ریکؤسٹ ہے رب کریم سے، آرڈر نہیں ہے۔۔ یہ مالک سے رازونیاز کا خوبصورت ذریعہ ہے۔۔آپ بار بار یہ کمیونیکیشن کریں اور اپنے پالنہار کو اپنا دوست مان کر مکمل کانفیڈنس سے کریں۔۔ آپ دعا مانگ کر اس کے نتیجے سے بالکل بے فکر اور کلّی مطمئن ہو جائیں، کیونکہ وہ ضرور بالضرور قبول ہو گی۔۔ اس داتا کے خزانے اتنے ہیں کہ تمام مخلوقات کی ساری خواہشات پوری کر دے تو اسکے دربارِ عنایات میں ذرہ بھر کمی نہ ہو۔۔ وہ حکیم ہے، علیم ہے۔۔ وہ عادل ہے اور بہترین منصوبہ ساز ہے۔۔ وہ جانتا ہے کہ آپکی کس حاجت کی فوری تکمیل آپ کیلئے کس حد تک سود مند ہے۔۔ اسے خوب خبر ہے کہ آپکی کس ضرورت کی بارآوری میں کتنی تاخیر آپکے لیے کس قدر موزوں ہے۔۔ اسے بخوبی پتہ ہے کہ آپ کی کون سی التجا کا رزلٹ کس مناسب ترین وقت میں آپکے سامنے عیاں کرنا ہے۔۔ بروزِ آخرت دنیا میں بظاہر قبول نہ ہونے والی دعا کا اجرِ عظیم دیکھ کر مستجاب الدعوات لوگ یہ حسرت کریں گےکہ کاش! کائناتِ فنا میں ہماری کوئی دعا قبول نہ ہوئی ہوتی۔۔!!
(تحریر: محمد نعمان بخاری)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔