جس بھی کام کو گروہ و جماعت کی سطح پر کیا جائے، وہ اپنے مخصوص طرز فکر و عمل پر اصرار ضرور کرتا ہے۔ کیا تبلیغ کرنے کے لئے تشکیل، سہ روزہ، چلہ، سہ ماہی و سالانہ اجتماع کروانے والی جماعت بنانا اور اسکے ساتھ ملکر کام کرنا لازم ہے؟ کیا سب لوگ گلی محلے میں خود سے تبلیغ کا کام نہیں کرسکتے؟ کیا صحابہ نے اس طرز پر تبلیغ کرکے لوگ مسلمان کئے؟
کیا اسلامی سیاسی نظام کے لئے کوئی جمہوری جماعت بنانا لازم ہے جو رفیق، کارکن، اور پھر اس سے اعلی سطحوں پر نسل در نسل کام کرتی رہے؟ کیا اس دلیل کہ --'یہ کام فرد اپنے لیول پر سرانجام دے سکتا ہے' -- کی بنا پر تبلیغی جماعت اور جماعت اسلامی والوں کو اپنی اپنی جماعتیں بند کرنے اور لوگوں کو اپنی جماعتوں کا ممبر بنانے کی کوشش ترک کرنے کا قائل کیا جاسکتا ہے؟
اگر نہیں اور بالکل نہیں، تو سلاسلِ صوفیاء سے یہ امید کس بنا پر کی جاتی ہے کہ وہ ایسی دلیلوں کی بنا پر تربیتِ نفس کے لئے بیعت، شیخ کی ضرورت و توجہ جیسے امور سے دستبردار ہوجائیں؟ محدثین نے ایک محدود سطح پر گروہ کی صورت میں حدیث کی حفاظت کا کام کیا۔ نتیجتاً اجازتِ روایت اور نسل در نسل سند کے اتصال پر اصرار جیسے امور وجود میں آ گئے۔ نجانے اتنی سادہ بات سمجھنے میں مشکل کیوں پیش آتی ہے کہ صوفیاء نے تزکیہ نفس کے کام کو گروہ کی صورت میں مرتب کیا۔ درحقیقت جماعتوں، گروہوں اور سلسلوں کی صورت میں کام کرنا اس امت میں صوفیاء کا طریقہ ہے۔ آج کل کی دینی جماعتوں کی اصل صوفیاء کی یہی سنت ہے۔
(زاہد مغل)
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔