Monday, June 29, 2015

دل و دماغ

0 comments
دل بدن کا بادشاہ ہے،، اور دماغ اسکے ماتحت ہے،، اسکا وزیر ہے،، اسکا مُشیر ہے،، اسکا تابع فرمان ہے۔۔دل کا کام خواہشات ابھارنا اور تمنائیں پیدا کرنا ہے۔۔دماغ کا کام ہے کہ ان خواہشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پلان اے،بی، سی بنائے۔۔دل کا مقام دماغ سے بلند ہے اور دونوں کے فنکشنز میں فرق ہے۔۔ کیسے؟ وہ ایسے کہ خواہشات کے پیدا ہونے کا مقام دل ہے۔۔ خواہش اچھی ہو یا بُری،، اِس نے دماغ کو حکم دیناہے کہ، اوئے دماغ،، اسے پورا کرنے کا منصوبہ بناؤ۔۔ بالفرض خواہش بُری ہو تو دماغ بطور مشیر، دل کو یہ مشورہ دیتا...

ناقدینِ تصوف کے نام ایک پیغام

1 comments
ویسے میں تو شکر کرتا ہوں کہ میرا مطالعہ ''اُس حد تک" نہیں گیا،، جہاں تک ناقدینِ تصوف جا پہنچے ہیں۔۔ خدا کی کرنی ایسی ہوئی کہ بس بغیر پڑھے جانے ہی پتہ نہیں کیسے شعبۂ تصوف میں جا گھسا۔۔ بفضل اللہ اسکے عملی ثمرات دیکھے ہیں اور میں تصوف میں عقیدتاً اور عملاً کوئی ایک بات بھی ایسی نہیں پاتا جو قرآن و سنت کے منافی ہو۔۔ اس بات کے گواہ میرے بلاگ میں موجود میرے وہ لیکچرز ہیں کہ جس بات کو دیانتداری سے حق سمجھا،، اپنے الفاظ میں بتا دیا۔۔ بلکہ میں یہاں تک کہوں گا کہ اُن تمام پوسٹس میں کوئی ایک جملہ بھی قرآنِ...

فرق تلاش کریں

0 comments
"میں تو صوفیوں کے وضع کردہ ان اشغال و اذکار کے بغیر ہی خشوع و خضوع حاصل کرلیتا ہوں، یہ سب ڈھکوسلے و ڈرامے بازیاں ہیں کہ حضور قلبی کے لئے انہیں سیکھنا ضروری ہے" ۔۔۔۔۔۔۔ تصوف کا جدید ناقد . "میں تو مولویوں کے وضع کردہ ان اصولوں کے بغیر ہی قرآن پڑھ کر سمجھ لیتا ہوں، یہ سب ڈھکوسلے و ڈرامے بازیاں ہیں کہ قرآن سمجھنے کے لئے انہیں سیکھنا ضروری ہے" ۔۔۔۔۔۔ مولوی کا جدید ناقد ہے کوئی فرق؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ درحقیقت جس قدر یہ دوسرا شخص غلط ہے اسی قدر پہلا بھی غلط ہے؛ ان دونوں کی غلطی سمجھنے میں مشکل اس لئے...

تصوف پر ہی الزامات کیوں؟

0 comments
جب تصوف کے خلاف کوئی دلیل نہ بن پائے تو کہہ دیا جاتا ہے: "تصوف کے ذریعے گمراہ کن عقیدے و طرز عمل وضع کئے گئے، پس یہ غلط ہے"۔  اگر یہی اصول ٹھہرا تو پھر:  - علم تفسیر اس لئے غلط ہے کہ اس میں تفسیر کے نام پر بے سروپا اسرائیلیات کو بھی فروغ دیا گیا۔ - علم حدیث اس لئے غلط ہے کہ حدیثوں کے نام پر جعلی حدیثیں منتقل ہوئیں۔ - علم کلام اس لئے غلط ہے کہ اس کے ذریعے بے شمار گمراہ کن عقیدے وضع کئے گئے۔ - علم فقہ اس لئے غلط ہے کہ اس کے نام پر بے پناہ الٹے سیدھے "احکامات" اخذ کئے گئے۔ ہاں بھائیو،...

تصوف کے ظروف پر چند غلط العام استدلال

0 comments
- پہلا: جب ناقدین سے کہا جائے کہ "قرآن و سنت کو سمجھ کر احکامات اخذ (یعنی "خدا کی رضا" معلوم) کرنے کے لئے اگر یونانیوں کے وضع کردہ طرق استنباط سیکھنا سکھانا اور استعمال کرنا جائز ہے، جب کہ سنت نبوی میں انکی تعلیم کا کوئی بھی ذکر نہیں ملتا، تو صوفیاء حضورِ قلبی و نفس کی صفائی کے لئے اگر کچھ اشغال و ظروف وضع کرلیں تو اس میں مسئلہ کیا ہے" تو اسکے جواب میں کہا جاتا ہے کہ اصول فقہ وغیرہ شرعاً اصلا مطلوب نہیں۔ تو بھائی یہ کیوں خود سے فرض کرلیا گیا ہے کہ صوفیاء کے اشغال "اصلاً شرعاً مطلوب" ہیں؟  -...

تصوف پر بےجا اعتراضات (از: تصور سمیع)

0 comments
"چھوڑیئے صاب تصوف کی باتیں آپ کےمنہ سے جچتی نہیں ہیں ..." ذرا بات سنیں... یہ جوتصوف ہے ناں، یہ اکیسویں صدی کی کوئی اختراع بےجواز نہیں ہے کہ آپ کے سطحی اعتراضات اور بچگانہ استدلال کو درست تسلیم کر لیا جائے اور تصوف کو غلط قرار دے دیا جائے.. اس کی بنیادیں سینکڑوں سالہ پرانی ہیں اور اس کی عمارت میں امت کے بہترین دماغوں کاخون پسینہ لگا ہے۔  اگر آپ خود کو مجددِ دوراں سمجتے ہوئے تصوف کے نام  پرانکار تصوف کا اودھم مچا کر خود کو محقق دوراں ثابت کرنا چاہتے ہیں تو جناب بہت بڑی غلط فہمی میں...

تصوف اور ہمارا مؤقف

0 comments
جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں تعلیم و تعلم اور تزکیہ نفس کا کام ساتھ ساتھ ھوتا رھا. صحابہ کرام کے دور میں اور تابعین تبع تابعین کے دور میں بھی تعلیم و تعلم اور تزکیہ نفس کا کام ساتھ ساتھ ھوتا رھا. لیکن جب علوم کی تدوین اور تخصصات کا دور شروع ھوا تو تعلیم و تعلم اور تزکیہ نفس کے مستقل ادارے وجود میں آگئے. چناچہ محدثین و فقہاء نے حدیث و فقہ سے اشتغال رکھا اور صوفیاء کرام نے قرآن و حدیث کی روشنی میں تزکیہ نفس کو اپنا موضوع بنایا . انسانی آبادی کے بڑھتے مسائل کی وجہ سے کسی ایک ادارے...

کیا تصوف شریعت کے منافی ہے؟ (از: حمزہ سید)

0 comments
کچھ احباب آج کل تصوف کے خلاف لکھ رہے ھیں اور سطحی اعترضات کی بھرمار کیے ھوئے ھیں. ایک عام آدمی تو شاید ان کی مغالطہ انگیز تحریریں پڑھ کر مغالطے میں مبتلا ھو جائے، لیکن جو لوگ تصوف کے رمز شناس و محرم راز ھیں ان پر ان کے اعتراضات کی حقیقت واضح ھے. معترضین کا سب سے بڑا اعتراض یہ ھے کہ تصوف کے مسائل قرآن و حدیث میں نھیں ھیں. حقیقت یہ ھے کہ یہ اعتراض بڑا سطحی اور اسلامی علوم سے اور ان کی تاریخ سے جہالت پر مبنی ھے. یہ اعتراض تو فقہاء کرام کے ان مسائل پر بھی ھو سکتا ھے جن پر اس وقت مسلم امہ کا عمل...

اگر حاملینِ تصوف کوتاریخ سے نکال دیا جائے تو۔۔ (از: سید متین احمد)

0 comments
"تصوف کے بارے میں اکثر یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ  اگر تصوف کے حاملین کو تاریخ اسلام سے نکال دیا جائے تو پیچھے رہ کیا جاتا ہے؟" تمام قابل ذکر محدثین، مفسرین، فقہاء وغیرہ کی سوانح کو دیکھا جائے تو ان میں چند باتیں نمایاں ہیں : 1۔ فقہ میں مذاہب اربعہ کے پیرو ہیں۔ 2۔ عقائد میں معروف مذاہب سے منسوب ہیں۔ 3۔ کسی روحانی شیخ سے تربیت یافتہ ہیں.  اگر یہ لوگ اسلام کے وفادار نہیں تھے، اور ہندؤوں کے افکار سے بھی اسلام کو نہیں بچا سکے، تو آج قرآن حدیث قرآن حدیث کی تسبیح پڑھنے والے لوگ اس...

علم الاحسان و السلوک

0 comments
صدر اول میں تعلیمی عمل کی نوعیت ایسی ہوا کرتی تھی کہ ایک ہی عالم قران بھی پڑھا رہا ہے وہی عالم حدیث ، فقہ اور احسان و سلوک کی تعلیم بھی دے رہا ہے یعنی اس وقت ان الگ الگ علوم کو انفرادی حیثیت حاصل نھیں تھی بلکہ یہ سارے علوم ایک ہی علم قران و حدیث کی تضمین و تشریح سمجھی جاتی تھی . وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ ان تمام علوم میں تنوع پیدا ہوتا رہا اور ان علوم نے انفرادی حیثیت اختیار کرلی جس کے نتیجے میں علم التفسیر ،علم الحدیث ، علم الفقہ و علم الاحسان و السلوک (جو بعد میں تصوف کے نام سے جانا پہچانا...

تصوف کیوں ضروری ہے؟

0 comments
تب ساتویں آسمان سے جبریل وحی لے کر آقائے مدنیﷺ کے پاس آتے تھے تو نطقِ مبارک سے جیسے ہی الفاظ ادا ہوتے تھے تو وہ صحابہ کرام ؓ جن کے ’’سمعنا اور اطعنا‘‘ میں کسی نینو سیکنڈ کا بھی وقفہ نہیں ہوتا تھا ‘اور وہ جس سماج میں جی رہے تھے وہاں ہر فتنے کی کمر توڑ ڈالی گئی تھی‘ تو انھیں ’’ان تخشع قلوبھم لذکر اللہ‘‘ جیسا کوئی بھی اسلوب سن کر کسی اضافی ذریعے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی تھی۔۔۔۔ اور تب ہو بھی کیسے سکتی تھی۔۔۔۔ ہاں البتہ! پھر ہمتیں پست ہوئیں!!! سماج کی پسند ناپسند بدلنے لگی!!! مادیت کی یلغار نے سماج...

تصوف کی تعریف کا مسئلہ

1 comments
ناقدینِ تصوف کا کہنا یہ بھی ہے کہ اس کی کوئی ایک جامع اور مانع تعریف نہیں۔ تو صاحب! پھر علم تفسیر، حدیث، فقہ وغیرہ کسی کی بھی کوئی ایک جامع اور مانع تعریف ہے جس پر اُس علم کے کبار حاملین کا اتفاق ہو۔  یا پھر زبانِ رسالت مآب ﷺ سے ان کی اصطلاحی تعریفات منقول ہوں۔۔ تو پھر اپنے اس اصول پر ان سب کو بھی چلتا کیجیے۔۔۔۔ صاحب! اگر لفظِ تصوف کو اِس کی اصطلاحی تعریف کے ساتھ عہد نبوت میں نہ پا کر انکار کرنا درست ہے، تو پھر علوم کے تدوینی دور میں ہوئی ساری علمی کاوش (تفسیر حدیث ۔۔۔) پر بھی...

کیا طریقت شریعت کے علاوہ کوئی شے ہے؟ (از : محمد فیصل شہزاد)

0 comments
سلوک و احسان کے چشمہ صافی پر گزشتہ ایک صدی میں جاہل اور غالی صوفیاء کے تصرف کی وجہ سے غلط فہمی اور بدگمانی کی ایسی دبیز اور گرد آلود تہہ بیٹھی ہے کہ چودہ سو برسوں سے دین حنیف کا تزکیہ نفس کا یہ مسلمہ شعبہ، اب بحث و تمحیص کا میدان کارزار بن گیا ہے... جس کا عکس آج کل فیس بک پر بھی دیکھا جا سکتا ہے... دراصل ہوا یہ کہ دین کے اور شعبوں کی طرح اس شعبے میں بھی دو انتہا ئیں پیدا ہو گئیں جن کی وجہ سےغلط فہمیاں پیدا ہوئیں... دونوں کی سوچ ایک مگر نتیجہ مختلف رہا... ایک خشک علماء کا گروہ جو کہنے لگے کہ...

Sunday, June 28, 2015

صوفیاء پر اعتراض بے معنی ہے

0 comments
کچھ لوگوں کی رائے میں دین کا بیڑا متکلمین نے بٹھایا جنہوں نے امت کو بیکار کی کلامی و فلسفیانہ موشگافیوں میں الجھا کر فکری گمراہیوں کی راہ ہموار کی۔ کچھ کے خیال میں اصول فقہ و فقہ والوں نے دین کا کباڑا کیا جنہوں نے امت کو قرآن سے دور کرکے انسانوں کے فہم کے پیچھے لگا دیا۔ ایسے میں اگر کچھ لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کہ صوفیاء نے دین کا بیڑا غرق کیا تو کونسی حیرانی کی بات ہے؟ (زاہد مغل) ------------------------------------------- کمنٹس حسن معاویہ: ایک بات تو ہے ۔۔ جتنے غیر اسلامی نظریات دین میں...

تصوف پر دھرنے کے اثرات

0 comments
میں آج عمران خان صاحب کانہایت مشکور ہوں،، آپ اسے بھی بروکن نیوز ہی سمجھ لیجئے۔۔ وجہ یہ ہے کہ اِن ڈائرکٹلی خان صب کے فقہ و تصوف پر بہت احسانات ہیں۔۔ اب آپ کہیں گے کہ خان صب تو لبرل مسلمان ہیں،، انہیں ان مشکلات سے کیا لینا دینا؟۔۔ مگر میرا موقف جُدا ہے۔۔میں اس پر بحث نہیں کرنا چاہتا کہ دھرنے کے ملک پر کیا اثرات تھے اور کس نے کیا کھویا ، کیا پایا۔۔ میں صرف یہ جانتا ہوں کہ اگر دھرنا نہ ہوتا تو آج مجھے سوشل میڈیا پر آپ جیسے پیارے دوست کیونکر میسر آتے؟ اسی دھرنے کی ' برکت' سے جہاں بہت سے انتہائی گرانقدر...

مشترک انسانی سرمایہ

0 comments
مسئلہ یہ ہے کہ بعض خودساختہ متجددین حضرات تصوفِ اسلامی میں پریکٹیکلی انوالو ہونا پسند کرنے کی بجائے سڑکوں اور قبروں پر بیٹھنے والے ملنگوں کو ہی 'اصل' پیر سمجھ بیٹھے ہیں اور انکی وارداتوں کو صوفیاء کرام کے کھاتے میں ڈال کر اپنے سادہ لوح پیروکاروں کو بہکا رہے ہیں.. حالانکہ میں کئی بار واضح کر چکا ہوں کہ صوفیاء کا ان سے کوئی واسطہ نہیں.. صوفیاء کی کتب میں موجود انکے افکار و صحیح اسلامی نظریات کی پیچیدگیوں کی شرح سمجھنے سے ان نام نہاد متجددین کے اذہان قاصر ہیں.. اور اس بےبسی کا اظہار وہ انکارِ تصوف...

ذرائع اور مقاصد میں فرق

0 comments
ارتکازتوجہ کے لئے لطائف ستہ کی وہی حیثیت ہے جو بدنی صحت کے لئے مختلف بدنی نظاموں مثلا نظام تنفس نظام انہضام عصبی نظام وغیرہ کی ھے۔ اگر بدنی نظاموں کو درست رکھنے کی معلومات طبی ماہرین خواہ غیر مسلم ہوں سے لے کر ان پر عمل کرنے میں کوئی شرعی قباحت نہیں ھے تو ارتکاز توجہ کا سبق کسی ہندو یوگی وغیرہ سے سیکھ کر اسے اپنے مقاصد میں استعمال کرنے میں کیا حرج ہے؟ بدنی صحت کی طرح ارتکازِتوجہ کا براہ راست امور شرعیہ سے کو ئی تعلق نہیں بلکہ اس کے اچھے یا برے استعمال پر دار ومدارھے۔  بدنی طاقت عبادت کے لئے...

ذرائع اور مقاصد میں فرق اور لطائفِ ستہ

0 comments
"اس میں کوئی شبہ نہیں کہ تزکیہ اوراحسان کے لئے کتاب وسنت کافی ہیں۔ لیکن اگر آپ کو اس پر مستزاد کچھ مہارتیں حاصل کرنا ہیں، مثلا آپ مقابل کی زبان بندی کر سکیں، کسی کے دل کو مسخر کر کے اپنی ہوس یا حرص کو تسکین پہنچا سکیں، اپنی توجہ سے کسی کے شعور میں اچھی یا بری بات داخل کر سکیں، آپ کسی کو ہپناٹائز کر سکیں، کسی کی بیماری یا درد سلب کر سکیں،، تو اس کے لئے آپ کو کچھ ریاضتیں کرنا ہونگی۔ چونکہ تزکیہ واحسان کے حاملین اضافی طاقت حاصل کر کے اسے کارِ خیر میں استعمال کرتے رہے ہیں، اس لئے کچھ کج فہموں نے ان...

حصولِ مقصد کے اصول

0 comments
اصول فقہ کی تدوین میں اصولیین نے بڑے پیمانے پر یونانی طرز استدلال و استنباط کو استعمال میں لاتے ہوئے نصوص سے احکامات اخذ کرنے کے لئے اصول وضع کئے۔ کیا اسکا مطلب یہ ہوا کہ اصول فقہ و فقہ کا سارا ذخیرہ "غیر اسلامی" و غیر معتبر ہے؟ تو اگر صوفیاء کسی مقصد (حصول ارتکاز، خشوع و حضوری) کے لئے تجربے کی بنا پر چند اشغال و اذکار وضع کرلیں یا کسی سے مستعار لے لیں تو اس میں کونسا دینی اصول ٹوٹ گیا؟ اب اس پر غور کریں کہ کیا صحابہ کرام خبر واحد و متواتر، استقرائی قوانین، ارکان قیاس، علت اخذ کرنے کے پیچیدہ...

لطائفِ ستہ

0 comments
جس طرح دل خون پمپ کرتا ہے لیکن سارے بدن کو خون کی سپلائی یقینی بنانے کے لئے جگہ جگہ پریشر پوائنٹس ہیں۔ یا طبِ چین نے تمام بیماریوں کے علاج کے لئے بدن میں پریشر پوائنٹس دریافت کئے ھوئے ھیں، اسی طرح باطنی بیداری کے لئےطویل انسانی تجربے نے چھ پوانٹس دریافت کئے ھیں جنہیں لطائف ستہ کا نام دیا گیا ھے۔ یہ قلبی، روحی، نفسی، سری، خفی، اور اخفاء کے نام سے موسوم ہیں۔ قرآن نے سورہ الاعراف-205 میں کہا ہے: واذکر ربک فی نفسک۔ ۔ ۔ ۔ اس کا عام طریقہ تو یہی ھے کہ اپنے خیال کو یاد الہٰی سے وابستہ رکھا جائے۔ لیکن...