کیا ولایت نبوت سے افضل ہے؟
کسی پیغمبر کی پیغمبریت کی دو بنیادی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔۔ 1- خالق سے احکامات لینا۔۔ 2- مخلوق تک پہنچانا
مقامِ پیغمبریت کو ابنِ عربیؒ نے دو ٹرمز دی ہیں۔۔پہلی جہت کو لفظ 'ولایت' اوردوسری کو 'نبوت' سے تعبیر کیا ہے۔۔
ایک عبارت کے معنی کی وہی تعیین درست ہوتی ہے جو خود متکلم کی اپنی اصطلاحات میں بیان کی جائے،، نہ یہ کہ اس میں استعمال کئے گئے الفاظ کو کسی دوسرے معنی کا لبادہ پہنا دیا جائے۔۔ چنانچہ ابنِ عربیؒ لکھتے ہیں:
پیغمبر کی دو جہات یا حیثیتیں ہیں:
- ایک وہ جسکا تعلق "بطور عارف" خدا اور اسکی اسماء و صفات میں تدبر سے ہے۔
- دوسرا وہ جسکا تعلق "بطور شارع" بندوں کی اصلاح و تزکیہ اور تہذیب تمدن سے ہے۔
اس پورے مضمون کو سیاق و سباق میں دیکھا جائے تو یہاں مقامِ پیغمبریت ڈسکس ہو رہا ہے۔۔چنانچہ انکے خیال میں پیغمبر کی حیثیت بطور 'ولی' برتر ہے اس حیثیت سے جو بطور 'نبی' ہے۔۔ یعنی'' نبی کی ولایت نبی کی نبوت سے افضل ہے''۔۔
غور کیجئے کہ یہاں ابنِ عربیؒ ولایت کو پیغمبریت کا ہی ایک پہلو قرار دیتے ہیں،، اسکا متضاد یا مدمقابل نہیں۔۔
بس اتنی سی بات ہے جس کا بتنگڑ بنایا جارہا ہے۔۔ ہاں اگر کوئی شخص یوں کہے کہ نعوذ باللہ 'ولی نبی سے افضل ہے' تو ظاہر ہے اسے کوئی مسلمان کسی صورت قبول کرنے کا روادار نہیں ہے۔۔!
میرا ماننا ہے کہ ہر پیغمبر ہر لمحے ولی بھی ہے اور نبی بھی۔۔ اور پیغمبر کی اس کیفیت کو جو خالق سے رابطے کے دوران ہے،، فوقیت/فضیلت حاصل ہے اس کیفیت سے ، جو کہ مخلوق سے رابطے کے دوران ہے۔۔!
تو دوستو،، یہ ابنِ عربیؒ کا نظریہ تھا،، جس سے یقیناً علمی اختلاف کیا جا سکتا ہے۔۔ اور یہ کہ آخر انہیں کیا ضرورت پڑی ایسی اصطلاحات استعمال کرنے کی ، اور ایسا اسلوب و انداز بیان اختیار کرنے کی، کہ جو ہم عوام کی سمجھ سے بالا ہے۔۔ لیکن کسی بات کو سمجھے بنا کسی پر الزامات کی بوچھاڑ کرنا ہمیں زیبا نہیں۔۔ ایک صوفی کی کیفیت/محسوسات دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔۔ اس لئے یہ ضروری ہے کہ صوفیاء کو اپنے مشاہدات کی تشہیر نہیں کرنی چاہئے ورنہ وہی ہوتا ہے جو ایک جنگ کی صورت میں فیس بک پربرپا ہے۔۔ اللہ کریم عافیت نصیب فرمائیں۔۔آمین!!
(خیر اندیش : محمد نعمان بخاری)
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home