ایک محترم بھائی نے سوال پوچھا: "اللہ سے محبت کیسے ہو؟"
عرض کی:
انسان کی کیا مجال ہے کہ وہ ایک بےنظیر و بےمثال اور حدودِ عقل میں نہ آنے والی ذات سے محبت کی صلاحیت حاصل کرسکے؟
قرآن مجید میں ایک جگہ محبت کی ترتیب و اصول بیان ہوا ہے.. یحبھم و یحبونہ.. "اللہ اُن سے محبت کرتا ہے اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں".. یعنی ابتدا اللہ کریم کی طرف سے ہوتی ہے اور پھر بندہ اپنے ظرف اور حیثیت کے مطابق اللہ کریم سے جواباً محبت کرتا ہے.. اب دیکھنا یہ ہے کہ اللہ کن سے محبت کرتا ہے؟ قرآن مجید میں بیسیوں آیات موجود ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ اللہ کے محبوب کون ہیں.. جیسا کہ توبہ کرنے والے، پاک صاف رہنے والے، صبر و توکل کرنے والے وغیرہ.. جتنا جتنا ہم ان خصوصیات کو اپناتے جائیں گے، اتنا اتنا اللہ کا قرب نصیب ہوتا جائیگا اور اللہ ہم سے محبت کرنے لگیں گے.. جواب میں ہم وہ قوت حاصل کریں گے کہ ہم مشتِ غبار بھی اللہ ربُ العزت سے محبت کرسکیں.. پھر ان خصوصیات پر استقامت اختیار کرنے سے محبت بڑھتی چلی جائیگی.. اِن خصوصیات کا حصول اُن اہلُ اللہ کی صحبت میں رہنے سے ہو گا جو ان خصوصیات کے حامل ہیں.. اور ایسے لوگوں کی صحبت بجائے خود اللہ کی محبت کا ایک مضبوط ذریعہ ہے.. یہ سب باتیں پیروئ سنت خیرالانام صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی صورتیں ہیں.. سنت پر عمل کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں رب کی محبت پانے اور رب سے محبت کرنے کا..!!
۔
محمد نعمان بخاری
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔