چلیں آج ایک نکتے پہ بات کرلیتے ہیں بشرطیکہ آپکی توجہ شامل رہے.. کائنات میں سب سے پہلے بلکہ یوں پوچھیں کہ کائنات سے بھی پہلے ''وجود'' کون تھا؟.. درست جواب ہے "اللہ جل شانہ"..
آگے چلئے.. اتنا تو کسی بیوقوف کو بھی علم ہے کہ تخلیق کے لئے خالق کا ہونا لازم ہے.. مگر خالق نے تخلیق کیوں کی؟ بہت عجیب و غریب سوال لگتا ہے.. غور کریں تو اسکے علاوہ کوئی اور جواب نہیں بن پاتا کہ وجہِ تخلیق یا تخلیق کا سبب سوائے رحمتِ باری کے کچھ اور ہو.. جی ہاں، اللہ کی رحمت ہی کائنات کی تخلیق کا واحد اور منطقی سبب ہے.. فی الحال یہ ترتیب ملاحظہ رہے.. سب سے پہلے ذاتِ باری تعالی،، پھر اسکی رحمت،، اور پھر تخلیقِ کائنات.. یعنی تخلیق کیلئے رحمتِ باری اٹل ٹھہری..!
مزید آگے چلتے ہیں.. فرمانِ خداوندی دیکھئے: وما ارسلنٰک الا رحمۃ للعالمین.. "اور ہم نے آپ ﷺ کوعالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجا".. یہاں کچھ زیادہ غور کرنا پڑے گا، توجہ رہے.. سوال پھر وہی ہے،، تخلیق پہلے ہے یا رحمت؟.. جواب ہے "رحمت".. ہم سب کو پتہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی تخلیق ہیں اور نہایت محبوب ترین تخلیق ہیں.. ساتھ ہی اللہ پاک فرما رہے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام جہانوں کیلئے رحمت ہیں.. ارے بھائی، رحمت ہو گی تو ہی تمام جہان بنیں گے ناں.. معلوم ہوا کہ وجودِ عالمین سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تخلیق ہو چکی تھی.. آپ سراسر رحمت ہی رحمت ہیں تمام تر مخلوقات کیلئے.. اب ترتیب کچھ یوں بنتی ہے.. سب سے پہلے ذاتِ باری تعالی،، پھر اسکی رحمت،، پھر ذاتِ مصطفیٰ،، پھر کائنات اور دیگر مخلوقات.. میرے نبی کی ذات سراپا رحمت ہے اور وجہِ تخلیقِ کائنات یہی رحمت ہی تو ہے.. تخلیق بہت پہلے اور سب سے اول ہو چکی تھی،، ظہور سب سے آخر میں ہوا.. تبھی تو کہتے ہیں کہ بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر.. اسی آخر میں ظہور ہونے کی وجہ سے آپکا ایک خوبصورت لقب "خاتم الانبیاء" بھی ہے.. خاتم صرف اُسے نہیں کہتے جو سلسلہِ نبوت کا اختتام کرے،، بلکہ اسے کہتے ہیں کہ جس کی آمد کے بعد کسی اور کی حاجت ہی ختم ہو جائے.. اُس آخر میں آنے والے نے تمام تر انسانیت کیلئے کسی اور رحمتوں، برکتوں، سلامتیوں اور پیغاموں کی گنجائش ہی نہیں چھوڑی، تو ضرورت کیوں پڑے؟ کیوں ضرورت پڑے میرے محبوب کی تشریف آوری کے بعد کسی جھوٹے اور مکار کو اس فریبی دعوے کی کہ "میں بھی نبی ہوں".. خالقِ کائنات نے اتنے حسین ترین اور اکمل ترین انسان کو انبیاء کا خاتم بنایا جسے وہ دوعالم کیلئے رحمت کہتا ہے.. وہ جس کے عالی اخلاقِ کریمانہ اس پائے کے ہوں جنہیں بلامبالغہ قرآن کہا جا سکے،، ایسی پاکباز ہستی کے مقابلے میں اگر کوئی بدخصلت اور خُلق سے عاری شخص کھڑا ہونے کی جرات بھی کرے تو اسکا حق ہے کہ اسے زندگی جیسی رحمت (جو کہ صدقہ ہے آقا علیہ السلام کا) سے محروم کردیا جائے،، یا اُس پر ایسا عذابِ خداوندی برسے کہ وہ خبیث الوقت بیت الخلاء کی غلاظت میں ڈوب مرے.. بالفرض وہ نئی نبوت کا دعویدار صدق و وفا کا پیکر ہو،، حسن و جمال سے آراستہ ہو،، علم و خلق میں یکتا ہو،، شرم وحیا کا منبع ہو،، تو کیا بخاری اسے نبی مان لے گا؟؟ کیا صرف اسلئے کہ وہ خود اپنے آپ کو نبی کہتا ہے تو میں اسے کیوں جھٹلاؤں؟؟ کیا صرف اس لئے میں اسکے ماننے والوں کو مسلم کہوں چونکہ وہ خود اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں؟؟ ارے ایسی کفریہ سوچ آئے ہی کیوں آمدِ مجتبیٰ کے بعد.. کیونکہ، فرما گئے یہ ھادی،، لا نبی بعدی..!
پس اے وہ لوگو جو قادیانیت کو محض ایک فرقہ مانتے ہو..! گر دل سلامت ہے تو عقل کرو،، جذبہ باقی ہے تو ہوش کرو،، عشق زندہ ہے تو رجوع کرو.. انسانیت کی خیرخواہی مطلوب ہے تو غور کرو.. کہ ہم تو فقیرانہ آئے صدا کر چلے..!!
.
(تحریر: محمد نعمان بخاری)
ختمِ_نبوت_زندہ_باد
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔