Monday, August 1, 2016

کتبِ تصوف میں خلافِ شریعت عبارات اور نظریات کی حقیقت

0 comments
عقیدت میں غلو، جانبداری اور جذباتی وابستگی،،، تحقیق کے میدان میں یہ تین باتیں ایسی ہیں جو علمی دیانت کے خلاف ہیں اور حقیقت کو کبھی ظاہر نہیں ہونے دیتیں.. علم و تحقیق کیساتھ جو تنقید ہوتی ہے وہ علوم کیلئے آبِ حیات ہے.. اسلامی محققین کی فہرست میں ماضی قریب کی ایک شخصیت پروفیسر یوسف سلیم چشتی مرحوم کی گزری ہے.. وسعتِ مطالعہ اور تبحرِ علمی کے اعتبار سے وہ ایک غیرمعمولی انسان تھے.. ان کا شمار اُن معدودے چند اشخاص میں ہوتا ہے جو تصوف کے معاملے میں افراط و تفریط سے محفوظ رہے.. وہ جہاں تصوف کے پُر زور حامی تھے، وہاں شدید ناقد بھی تھے.. انہوں نے ''تاریخ تصوف'' نامی معرکۃ الآراء تصنیف چھوڑی ہے جو واقف کاران کیلئے کسی تعارف کی محتاج نہیں.. اس کتاب کا ایک غیرمطبوعہ باب "تصوفِ اسلامی میں غیراسلامی نظریات کی آمیزش" کی شکل میں موجود ہے جس پر مولانا امین احسن اصلاحی مرحوم (جو خود ایک عظیم مفکر و محقق تھے اور تصوف پر گہری تنقید رکھتے تھے) نے خوبصورت تقریظ فرمائی ہے.. اس تقریظ کا ایک چھوٹا سا حصہ آپکے لئے پیش کرنا چاہتا ہوں..!
"اربابِ تصوف کی چیزیں پڑھتے ہوئے مجھے ہمیشہ انکی کتاب و سنت سے ہٹی ہوئی باتوں سے وحشت ہوتی تھی.. میں ان چیزوں کو خود تصوف کی خرابی پر محمول کرتا تھا، لیکن پروفیسر صاحب کے اِس مقالہ سے مجھ پر پہلی مرتبہ یہ بات بدلائل واضح ہوئی کہ ہمارے تصوف میں بھی انہی چور دروازوں سے بہت سے فتنے داخل ہوئے ہیں جن سے تاریخ، حدیث، فقہ، تفسیر، ادب اور فلسفہ میں داخل ہوئے ہیں.. اس حقیقت کے واضح ہونے سے نفس تصوف سے میری بیزاری کم ہوئی ہے.. اب میں زیادہ قصور اُن لوگوں کا سمجھتا ہوں جو اپنی سادگی اور عامیانہ تقلید کے سبب سے روافض اور سبائیوں کی دسیسہ کاریوں سے آگاہ نہ ہو سکے اور تصوف کے چشمہ صافی کو انہوں نے ایک جوہڑ بنا کے رکھ دیا"
آگے اِسی کتاب سے ایک مختصر اقتباس حاضرِ خدمت ہے..!
"قرآن کی رو سے اللہ کے علاوہ کوئی شخص دستگیر یا مشکل کشا یا حاجت روا یا کارساز نہیں ہے.. چونکہ قرامطہ براہِ راست مسلمانوں کو شرک کی تعلیم نہیں دے سکتے تھے، اسلئے انہوں نے صوفیوں کا روپ دھارا اور اپنے ظاہری تقدس، وضع قطع، لباس، گفتگو اور طرزِ عمل سے مسلمانوں کو دھوکا دیا اور یہ مشرکانہ تعلیم بآسانی انکی محبوب شخصیت کے نام کے پردے میں انکے دماغوں میں جاگزیں کردی.. داد طلب امر یہ ہے کہ یہ کام ایسی عمدگی سے انجام دیا کہ عوام دھوکہ کھا گئے اور مرورِ ایام سے یہ روایات مسلمان صوفیوں کے صوفیانہ لٹریچر کا جزوِ لاینفک بن گئیں اور اب ان روایات کو صوفیانہ لٹریچر سے خارج کرنا ایسا ہی مشکل ہے جیسا گوشت کو ناخن سے جدا کرنا"
"قرامطہ نے فصوص الحکم، فتوحاتِ مکیہ، مثنوی روم، احیاءالعلوم اور دوسری مشہور کتابوں میں اپنی طرف سے عبارتیں اور اشعار داخل کر دئیے، بلکہ بہت سی کتابیں خود لکھ کر بعض بزرگوں سے منسوب کردیں".. (اسکی مکمل تحقیق پروفیسر صاحب نے بحوالہ کی ہے، کتاب میں دیکھئے)..!
قارئین کرام ! میری دعوت ہے کہ آپ بذاتِ خود کتبِ تصوف کا دیانتدارانہ جائزہ لیں اور تحقیق کریں کہ آیا صوفیاء کی کتب میں جو نامناسب اور خلافِ شرع عبارات درج ہیں،، کیا واقعی وہ انہی صوفیاء کے اقوال ہی ہیں یا کسی دشمنِ دین سبائی نے انکی کتب میں دھاندلی اور چابکدستی سے گھسیڑ دئیے ہیں؟ اور اس بات کی تاریخی شہادت پر بھی تحقیق کریں کہ جو کتب صوفیاء سے منسوب ہیں، کیا وہ حقیقت میں انہی کی تصانیف ہیں یا کسی امامیہ کی؟ یہی وجہ ہے کہ کوئی بڑے سے بڑا صوفی بھی انکی تاویل کرنے سے عاجز نظر آتا ہے۔۔ اگر صوفیاء کرام کتبِ تصوف میں موجود خلافِ شرع عبارات کی تصریح یا تاویل کرتے تو یہ سوچا جا سکتا تھا کہ ضرور صوفیاء کے عقائد میں پختگی نہیں ہے اور وہ باطل ہیں۔۔!
بہرکیف، مزید تفصیل کا موقع نہیں ورنہ ایسے ایسے دلچسپ اقتباسات پیش کروں کہ آپ دنگ رہ جائیں کہ تزکیہ نفس کے اس اہم ترین شعبے سے نہ صرف عامتہ الناس بلکہ علماء کو کس طرح متنفر کیا گیا ہے.. مذکورہ کتاب میں ہر ایک بات مستند حوالہ کے ساتھ موجود ہے جسے آپ نیچے دئیے گئے لنک سے ڈاؤنلوڈ کرسکتے ہیں.. میری خواہش ہے کہ جو احباب علم و تحقیق سے شغف رکھتے ہیں، تصوف کی حقیقت جاننے کے خواہاں ہیں اور تعصب سے آزاد ہیں،، وہ اس مختصر مگر جامع تصنیف سے ضرور مستفید ہوں..!!
(خیراندیش: محمد نعمان بخاری)
‫http://knooz-e-dil.blogspot.com/2015/02/islamitassawwufmaingairislaminazeriyatk.html

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔