Wednesday, August 12, 2015

ہماری نمازیں بے اثر کیوں؟ علاج کیا ہے؟

0 comments
"کوئی شک نہیں کہ نماز بے حیائیوں اور منکرات سے دور کر دیتی ہے"
لیکن ہماری نمازیں ہمیں برائیوں سے کیوں نہیں روک رہیں؟ وجہ کیا ہے؟
اسلئے کہ ہم نماز کا صرف ٹوٹل پورا کرنے کے چکر میں رہتے ہیں۔۔ دورانِ نماز بھی خیالات کی اپنی دنیا میں اٹکے ہوتے ہیں۔۔اصل میں ہمیں نماز سے وہ کیفیت مطلوب ہی نہیں جو نماز کا خاصہ ہے،، یعنی۔۔
"عبادت ایسے کرو گویا تم اللہ کے روبرو ہو اور اُسے دیکھ رہے ہو،، اگر یہ کیفیت حاصل نہ ہو تو کم از کم اتنا احساس توضرور ہو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ "
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پنڈلی میں تیر لگا۔۔ نکالنے سے سخت تکلیف ہوتی تھی۔۔ مشورہ ہوا کہ جب آپ نماز پڑھیں تو نکال لیا جائے گا۔۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا،، اور آپ کو معلوم ہی نہ پڑا کہ کب تیر نکالا گیا۔۔ اس قدر محویت تھی۔۔ یہ حالت نہ سہی،، کاش!اس کا کوئی ایک ذرہ تو ہمیں بھی عطا ہو جائے۔۔!
مگر۔!یہ کیفیت صرف باتیں کرنے،، کتابیں پڑھنے،، بیانات سننے اور فیس بک کی اسلامی پوسٹس پر واہ واہ،، آمین اور سبحان اللہ کے کمنٹس کرنے سے حاصل نہیں ہو گی،، بلکہ اسکے لئے کسی صحیح العقیدہ اللہ والے بزرگ کی صحبت اختیار کرنا ہو گی،، اسکے بتائے ہوئے مجاہدے اور ذکرُاللہ کو اپنانا ہوگا۔۔!
نتیجے میں اللہ پاک ہمارے دل میں وہ برکات اور کیفیات عطا فرمائیں گے جو ہماری عبادات کو خلوص عطا کریں گی،، ہمیں نبی کریم ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنے میں مزہ آئے گا۔۔ قرآن مجید کو سمجھنے کا ذوق پیدا ہوگا۔۔ حق کو حق کے طور پر دیکھنے اور باطل کو باطل کے طور پر سمجھنے کا شعور عطا ہوگا۔۔اللہ کو عبادات کی مقدار سے کوئی غرض نہیں،، معیار سےمطلب ہے۔۔اور معیار ہے' خلوص'۔۔ یہی وجہ ہے کہ قیامت والے دن اعمال گنے نہیں جائیں گے بلکہ تولے جائیں گے۔۔ اس بنا پر ہو سکتا ہے کہ کسی شخص کا قلب کی اتھاہ گہرائی و خلوص سے ایک مرتبہ'سبحان اللہ' کہہ دینا دوسرے کی سینکڑوں تسبیحات پر بھاری ہو۔۔اسی خلوص کے حاصل کرنے کیلئے محنت کرنے کو اپنا 'تزکیہ' کرنا کہتے ہیں۔۔!
حصولِ تزکیہ کے بعد حالت کچھ یوں ہو جاتی ہے کہ ہم برائی کے ارادے سے نکلتے ہیں تو نماز راستہ روک لیتی ہے اور اُلٹے قدموں لوٹنے پر اُکساتی ہے۔۔ ہم رشوت لینے کیلئے ہاتھ بڑھاتے ہیں تو نماز ہمارا گریبان پکڑ کر ہاتھ جھٹک دیتی ہے۔۔!
لیکن مسئلہ پھر وہی ہے کہ کیا ہم ایسا چاہتے بھی ہیں یا نہیں؟
یہ فیصلہ ہمارے دلی ارادے اور اس پر عمل کا محتاج ہے۔۔کیونکہ قانونِ قدرت ہے کہ ہدایت اُسی کو ملے گی جو اپنےقلبی ارادے سے ہدایت کے راستے کی طلب و جدوجہد کرےگا۔۔!!
(تحریر: محمد نعمان بخاری)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔