کوئی انسانی تحریک، خواہ وہ کتنی اچھی کیوں نہ ہو، جب افراط و تفریط اور عمل و ردعمل کا بازیچہ بنتی ہے تو اس کی شکل مسخ ہوئے بغیر نہیں رہتی۔۔ مثلا ہمارے متکلمین نے اسلام کو یونانی فلسفہ کی زد سے بچانے میں بڑی قابلِ قدر خدمات سرانجام دی ہیں،، لیکن آگے چل کر جب علمِ کلام کو شکوک و شبہات پیدا کرنے کا ذریعہ بنا لیا گیا تو یہی علمِ کلام مسلمانوں میں ذہنی انتشار برپا کرنے کا سبب بن گیا۔۔چنانچہ جوابا حضرات علمائے کرام نے علمی و نظری دلائل سے اسلام کی حقانیت کو واضح کیا۔۔!
یہی حال تصوفِ اسلامی کا بھی ہوا۔۔ تصوف کی ہمہ گیر مقبولیت اور ہر دلعزیزی دیکھ کر جاہل یا نقلی اربابِ غرض، صوفیوں کے بھیس میں جماعتِ صوفیاء میں گھس آئے اور اپنی مقصد برآری کے لیے شریعت و طریقت میں تفریق کا نظریہ شائع کردیا۔۔ انہی نامعقولوں نے مجاز پرستی، قبرپرستی، وجد و تواجد اور گائیکی کو روحانی ترقی کا لازمی جزو بنادیا۔۔ یہی راہزن تھے جنہوں نے دنیاپرستی سے گریز کو رہبانیت کی شکل دے دی۔۔ مگر ہمیں اس سچ کو فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ محققین صوفیاء نے ہمیشہ ان گمراہیوں کے خلاف عملی و علمی آواز بلند کی ہے اور ان فاسد عناصر کو تصوف سے خارج کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہے ہیں۔۔!
یہ ایک ظلم تھا کہ دین فروشوں نے تصوف کے نام پر عوام کے عقائد سے کھلواڑ کیا۔۔ دوسرا اس سے بھی بڑا ظلم یہ ہے کہ جعلی اور غیر اسلامی تصوف کی بنا پر سرے سے تصوف ہی کا انکار کر دیا جائے اور اسے نوعِ انسانی کے لیے بمنزلہٴ افیون بتایا جائے۔۔ پھر ضد بازی میں یہ نامعقول الزام عائد کیا جائے کہ تصوف زندگی کے حقائق سے گریز کی تعلیم دیتا ہے۔۔ یا یہ کہ تصوف نے مسلمانوں کے قوائے عمل کو مضمحل یا مردہ بنا دیا ہے۔۔ جناب! یہ سراسر بے انصافی ہے اور اسلامی تصوف پر تہمت ہے۔۔!
اس ضمن میں دورِ حاضر کی ایک بدقسمتی ملاحظہ کیجئے۔۔ ہمارے ہاں خود مسلمانوں کا ایک طبقہ جو براہِ راست اسلام اور اسلامی مآثر کا مطالعہ کرنے کی بجائے مستشرقین اور عیسائی مصنّفین کی مستعار عینک سے اسلامی علوم و معارف کو دیکھنے کا عادی ہے،، اسلامی تصوف پر اسی قسم کے بیجا اور غلط اعتراضات کرتا رہتا ہے۔۔ یہ بات حق و صداقت اور انصاف و عدالت سے کس قدر بعید ہے کہ ہدفِ ملامت تو بنایا جائے اسلامی تصوف کو اور قبائح مدنظر رکھی جائیں غیراسلامی تصوف کی۔۔ یعنی کہ دیتے ہیں دھوکہ یہ بازی گر کھلا۔۔ اسلام کے یہی نادان دوست اپنے اس رویہ سے نہ صرف علم و تحقیق کا خون کرتے ہیں بلکہ لاکھوں بندگانِ خدا کو تصوف کی حسنات و برکات سے محروم کرنے کا سبب بن جاتے ہیں۔!
غیرمتعصبانہ طور پہ پرکھا جائے توصحیح معنوں میں تصوف درحقیقت اسلام کا عطر اور اس کی روح ہے۔۔ دسیسہ کاری سے پاک تصوف کی مستند کتابوں مثلاً قوتُ القلوب از شیخ ابوطالب مکی، طبقات الصوفیہ از شیخ عبدالرحمن سلمی، حُلیۃ الاولیا از ابو نعیم اصفہانی، الرسالۃ القشیریۃ از امام قشیری، کشف المحجوب ازشیخ علی بن عثمان ہجویری، تذکرة الاولیاء از شیخ فرید الدین عطار، عوارف المعارف از شیخ سہروردی، فوائد الفواد ملفوظات شیخ نظام الدین اولیاء، خیرالمجالس ملفوظات شیخ نصیرالدین چراغ دہلوی، شریعت اور طریقت از مولانا اشرف علی تھانوی، دلائل السلوک از مولانا اللہ یار خان، تعلیمات و برکاتِ نبوت از مولانا محمد اکرم اعوان اور ایسی سینکڑوں کتب کے صفحے کے صفحے الٹ جائیے، صرف زبانی ہی نہیں بلکہ عملاً بھی کتاب و سنت کی تلقین ملے گی اور معتمد طور پر یہ بات واضح ہوجائے گی کہ اکابر صوفیاء کے مجاہدات، ریاضات اور مراقبات کی اساس قرآن وسنت کی تعلیمات ہی ہیں اور ان کی پاکیزہ زندگیاں بیشک اسلام کی جیتی جاگتی تصویریں تھیں۔۔!!
0 comments:
آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔