Saturday, October 10, 2015

کیا صحابہ کرامؓ معیارِ حق اور جزوِ ایمان ہیں؟

0 comments
ایک لمحے کو آپ صحابہ کرام کو 'جزوِ ایمان' سے نکال باہر کریں،، نبوت کے ان محافظوں کے اقوال و کردار اور قربانی و ایثار کو بھول جائیں،، انکے تاریخ ساز فیصلوں کا یک جنبش انکار کر دیں،، انکے مصدقہ صدق و وفا سے آنکھیں پھیر لیں،، تو پتہ ہے ہماری مذہبی دنیا میں کیا شے بچے گی؟ صرف رافضیت..!
کیسے؟
وہ ایسے کہ جو بےلچک امور صحابہ عظام نے عمارتِ اسلام کی مضبوطی و رفعت کیلئے سرانجام دئیے،، ان سب پر تقیہ کا بدبودار ٹاٹ ڈال کر اور اسکے نیچے چھپ کر ہی تو رافضیت سانس لے رہی ہے،، ورنہ اسکے پلے ہے کیا؟ میرے جو فیس بُکی دوست غلطی سے یہ مان بیٹھے ہیں کہ صحابہ ہمارے لیے معیارِ ایمان و حق نہیں ہیں، ایک معنی میں وہ قرآنِ کریم کی ان بیسیوں آیات کا ابطال کر بیٹھتے ہیں جن میں اللہ کریم نے انکے اوصاف بیان فرمائے ہیں،، جن میں خالق کائنات نے انکی آراء کی موافقت فرمائی ہے.. جن میں رب نے واضح طور پر انکے ایمان و کردار کو ہمارے لیے مثال کیا ہے کہ ویسا ایمان لاؤ جیسا وہ لائے تھے، وہ صراط اپناؤ جس پہ انکے قدوم کے نشان ہیں،، تب ہی ممکن ہے کہ تمہیں بھی 'انعمت علیھم' میں جگہ مل سکے گی.. کیا پھر بھی انکے خلوص میں اور معیارِ حق ہونے میں شائبہ کی گنجائش بنتی ہے؟ اگر بنتی ہے تو میں نرم ترین الفاظ میں آپکو 'تقیہ پرور' کہہ سکتا ہوں.. مگر شاید مجھے ایسا نہیں کہنا چاہئے کیونکہ میرے نزدیک آپ بلاشک ایک اچھے مسلمان ہیں اور مجھے امید ہے آپ محض ایک پُرخلوص غلط فہمی کا شکار ہیں..!
میرے بھائی، آپ کے پاس دوسرا راستہ اور واسطہ کیا ہے جس کے ذریعے آپ زبانِ نبوت سے ادا ہونے والے الفاظ کو سُن اور سمجھ سکیں؟ آپ کے پاس کیا گارنٹی ہے کہ قرآن میں بتائے گئے عین یہی الفاظ اللہ کا کلام ہیں؟ کون گواہ ہے جو یہ شہادت دے سکے کہ میں نے بذاتِ خود اللہ کے نبی سے اللہ کا کلام سُنا تھا؟ ان سوالوں کا درست جواب پانے کیلئے آپکو بلا چوں چراں ماننا ہو گا کہ اولٰئک ھم الصادقون.. دوسری صورت میں آپکو تحریفِ قرآن کا قائل ہونا پڑے گا.. آپکو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے خلافت چھین لینی پڑے گی.. آپکو اپنا لقب مومن رکھ کر امہات المومنین پر زبان درازیاں کرنی ہوں گی.. آپکو یہ اقرار کرنا ہو گا اللہ کا نبی تیئیس برس میں صرف پانچ تن ہی پاک کر سکا.. آپکو اُس کلمے میں اضافہ کرنا ہو گا جسے پڑھتے پڑھتے شہداء نے اپنی زندگیوں کی آخری پُرکیف ہچکیاں لیں.. آپکو حسینیت کے نام پر یزیدیت کا پرچار کرنا ہو گا.. آپکو وضو اور نماز کا طریقہ خود تراشنا ہو گا.. آپکو روزے کا ٹائم ٹیبل بدلنا ہو گا.. آپکو زکوٰۃ کا منکر ہونا پڑے گا.. آپکو حج پر زواری کو ترجیح دینی ہو گی.. آپکو نبوت کی دیوار میں امامت کا کیل گاڑنا ہو گا.. آپکو شفاعت کا معیارِ ربانی تبدیل کرنا پڑے گا.. آپکو کالے جھنڈے تلے سرخ چراغ جلانا ہو گا.. آپکو خچر اور گھوڑے چومنا ہوں گے.. آپکو اپنے ہاتھوں اپنی ہی سینہ کوبی کا عذاب عبادت سمجھ کر سہنا ہو گا..!
اگر آپ ان سب خرافات سے اجتناب چاہتے ہیں، اور یقیناً چاہتے ہیں کیونکہ آپ ایک باشعور مسلمان ہیں تو ہردم دھیان رہے کہ صرف صحابیت ہی وہ ڈھال ہے جو ناموسِ رسالت کے تحفظ میں ڈٹ کے اور سینہ سپر کئے کھڑی ہے.. اس مقدس ڈھال کو پھاڑ دو،، اسکے معیارِحق ہونے سے انکاری ہو جاؤ،، تو بس آدھ انچ کا فاصلہ ہے خانوادہء نبوت پہ حملہء رافضیت کیلئے.. اعاذنا اللہ منہ.. مانا کے صحابہ معصوم عن الخطاء نہیں،، مگر جو رب سے ہر حال میں راضی ہوں،، جن کو اپنی دائمی رضا کا پروانہ خدا نے خود نوازا ہو،، انکو عدل کا پیمانہ کہنے سے ہچکچانا خود کو ایک رنگین دھوکا دینے کے سوا کچھ نہیں..!!
رضوان اللہ علیھم اجمعین
(تحریر: محمد نعمان بخاری)

0 comments:

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔