کشف کی حیثیت
ذرا سوچئے ۔ ۔ ۔
رات آپ نے ایک خواب دیکھا ۔آپ نے مجھ سے من وعن بیان کر دیا۔ کیا مجھے یہ حق پہنچتا ھے کہ میں آپ سے کہوں
بالکل غلط ۔ ۔ آپ نے غلط خواب دیکھا ۔ ۔ آپ کو تو یوں دیکھنا چاہئے تھا ۔
کیا آپ میری دماغی حالت پر شک نہیں کریں گے۔؟
ذرا سوچئے ۔ ۔ ۔ میں نے کیا کہا ہے ؟
(ڈاکٹر طفیل ہاشمی)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کمنٹس:
محمد نعمان بخاری: درست۔ ہر شخص اپنے کشف کا خود مکلف ہے، دوسرا نہیں۔۔ نیز کشف حدودِ شرعی میں ہے تو قبول ورنہ رد۔ :)
امین اکبر: کوئی مجھ سے فرمائے: میں نے خواب میں خدا کو دیکھا(نعوذ باللہ)۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں کہتا ہے مجھے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ مجھے کیا کرنا چاہیے۔؟ تاویلیں بناتا رہوں کہ اللہ تعالیٰ نے اس بات کی وضاحت تو نہیں کی کہ خواب میں بھی دیکھ سکتا ہے یا نہیں اس لیے بھائی درست ہی فرما رہا ہوگا۔
سلمان احمد: پتہ نہیں قرآن نے کہاں اللہ کا یہ فرمان نقل کیا ہے کہ مجھے کوئی نہیں دیکھ سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر اللہ کو کوئی نہیں دیکھ سکتا تو پھر ان تمام احادیث کا بھی انکار کرنا پڑے گا جن میں جنت میں رویت باری تعالیٰ کا ذکر ہے۔
طفیل ہاشمی: اگر کو ئی شخص کہے کہ میں نے خواب میں خدا کو دیکھا تو آپ کو کون مجبور کر رہا ھے کہ آپ اس کے خواب پر ایمان لائیں؟ لیکن علمی طور پر یہ بات غلط ھے کہ ایسا خواب کوئی نہیں دیکھ سکتا اور یہ بھی غلط ھے کہ خواب میں خدا کو نہیں دیکھ سکتا۔ اگر بعد از وفات دیکھ سکتا ھے تو قرآن کی رو سے موت اور نیند قریب قریب ہیں ۔جو آیت آپ کے ذہن میں ھے اس میں ادراک کا لفظ ھے اور ادراک معرفت حقیقت کو کہتے ھیں۔ یوں بھی خواب میں انسان مکلف نہیں ھوتا۔
اللہ نے قرآن میں یہ نہیں کہا مجھے کوئی نہیں دیکھ سکتا۔ اس نے کہا نگاہیں میرا ادراک نہیں کر سکتیں۔ رویت اور ادراک الگ الگ امور ہیں۔
محمد فیصل شہزاد: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی بات تو مشہور ہے کہ خواب میں سو مرتبہ باری تعالیٰ کی زیارت ہوئی!
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home